میں تیس برس کی عمرکا جوان ہوں اورشادی سے قبل دین کا التزام نہیں کرتا تھا ، الحمد للہ اب اللہ تعالی نے مجھ پرھدایت کا انعام کیا ہے میں دین کا التزام کرنے لگا ہوں ، میں نے ایک ایسی لڑکی سے شادی کی جوکہ اسلامک سٹڈی کر چکی تھی ۔
میں بہت ہی خوش تھا کہ وہ اللہ تعالی اطاعت اوردینی التزام میں میری معاون ثابت ہوگي ، لیکن اس کے ساتھ رہنے سے مجھے پتہ چلا کہ وہ توایک عام سی لڑکی ہے اوراس میں دینی التزام تونام کا بھی نہیں ، اوراس میں بہت ساری منفی چيزیں بھی پائي جاتی ہیں ۔
مثلا: اس میں کسی بھی چھوٹی یا بڑی برائي کوروکنے کی طاقت نہيں ، بلکہ وہ خود بعض برائياں کرتی ہے مثلا ٹیلی ويژن دیکھنا ، غیبت اورچغلی کرنی ، اورعبادت میں کمی بھی پائي جاتی ہے ۔
اوراس میں بعض مثبت چيزیں بھی ہيں مثلا ، وہ بہت اچھی اورصابرہ ہے ، اورخاوند اورگھرکے سب واجبات کو اچھے طریقے سے نبھاتی ہے ، لیکن جوچيز غم میں ڈالتی ہے وہ یہ کہ میں کوئي ایسا شخص چاہتا ہوں جو دینی التزام کرنے میں میرا تعاون کرے ، اوریہ کسی دین والے کے ذریعہ ممکن تھا لیکن میں نے تودین والی کوبھی پایا ہے کہ وہ بھی اس کی محتاج ہے کہ اس کی معاونت کی جائے ، میری یہی مشکل ہے میں آپ سے گزارش کرتا ہے کہ آپ مجھے اس کا کوئي حل بتائيں آپ کا شکریہ ۔
بیوی دینی لحاظ سے کمزور ہے اسے کیا کرنا چاہیے ؟
سوال: 34151
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
الحمدللہ
آپ نے جومشکل بیان کی ہے یہی مشکل بہت سے ایسے نوجوانوں کودرپیش ہے جوکہ خیال کرتے ہیں کہ عورت کے لیے ممکن ہے کہ تحصیل علم کرے اوردعوت دین دے ، اورعبادات میں بھی کوشش کرے ، اوراپنے خاوند کا دینی التزام پر تعاون بھی کرے ، ان معاملات میں خاوند جتنا بھی کوتاہی کا شکار ہو، لیکن فی الواقع ایسا نہیں بلکہ عورت تو جس طرح اپنے خاوند کی اقتدا کرتی ہے اس طرح کسی اورکی نہیں کرتی ۔
تواگر خاوند جب ان معاملات میں قدوہ اور نمونہ نہيں ہوگا توپھر عورت بہت ہی جلد پھسل جائے گي اوراس کا دینی التزام اورتمسک بھی کمزور ہوجائے گا ، غالباتویہی ہوتا ، لیکن کچھ ایسے بھی حالت وواقعات پائے جاتے ہیں جوبہت ہی اچھے ہیں جن میں یہ نظر آتا ہے کہ عورت ایک معلمہ اوراپنے خاوندکا ہاتھ پکڑ کرھدایت کے راستے پر لے جانے والی ہوتی ہے ۔
اورآپ کا حقیقت سے واقف ہونا کہ وہ تو ایک عام سی لڑکی ثابت ہوئي ہے ، اس کا معنی یہ نہيں کہ آپ اپنی کوشش میں ناکام ہوئے ہیں ، اور نہ ہی اس پر ندامت ہونی چاہیے بلکہ آپ کے لیے تو یہ موقع ہے کہ آپ اس کودعوت دے کر اس کی ھدایت کا اجرو ثواب حاصل کریں ۔
اورآپ نے جوکچھ اس کی اچھی صفات ذکر کی ہیں وہ اس مسئلہ میں آپ کے لیے معاون ثابت ہونگي ، ان شاء اللہ ۔
توآپ اس کے لیے ایک ناصح اورداعی یاد دہانی کرانے والے کا کردار ادا کریں ، اس کے فارغ اوقات کو اچھی کیسٹوں اورکتابوں اورمیگزين سے مشغول کریں ، اور جب وہ ٹیلی ویژن دیکھتی یا پھر غیبت اورچغلی میں مشغول ہوتواسے منع کرنے میں آپ ناامید نہ ہوں ، لیکن آپ اسے روکنے میں نرمی اورمحبت سے کام لیں ۔
اوریہ کوشش کریں کہ اسے قرآن کریم حفظ کرنے کے لیے کسی بھی مدرسہ میں داخل کروادیں ، اوراپنے ساتھ دروس اورتقریروں میں بھی لے جایا کریں ، اوراسی طرح آپ کچھ دین والے اوراچھے اخلاق کے مالک گھرانوں کے ساتھ رابطہ کرکے اسے تقویت دلائيں ، یہ سب چيزیں اورطریقے آپ کی بیوی کے ایمان کی تقویت کا باعث اورمعاون ثابت ہوں گے ۔
اورآپ نے جویہ کہا ہے کہ وہ عبادت بہت کم کرتی ہے ، یا پھراس میں سستی کرتی ہے ، اس کے بارہ میں ہم گزارش کرینگے کہ آپ اس مسئلہ میں اس کا تعاون کرنے کی کوشش کریں ، اوراسے نوافل کے فضائل تھجد اورقیام اللیل اورروزہ رکھنے کا اجرو ثواب بتائيں ، اورآپ بھی اس کے ساتھ ان عبادات میں حسب استطاعت شریک ہوں ۔
اورآپ اپنے خاندان پر ایک ذمہ دار بن کررہیں ، اسے حرام کام سے روکیں ، اورجس چيز میں شک شبہ اورفساد ہو اس سے اسے روکیں ۔
اورآپ اللہ تعالی سے یہ دعا کرتے رہیں :
رَبَّنَا هَبْ لَنَا مِنْ أَزْوَاجِنَا وَذُرِّيَّاتِنَا قُرَّةَ أَعْيُنٍ وَاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِينَ إِمَاماً الفرقان ( 74 )
اے ہمارے پروردگار ! تو ہمیں ہماری بیویوں اوراولادوں سے آنکھوں کی ٹھنڈک عطا فرما اورہمیں پرہيزگاروں کا پیشوا راہنما بنا ۔
ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہیں کہ وہ آپ کے اورسب مسلمانوں کے حالات کی اصلاح فرمائے ، آمین یا رب العالمین ۔
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب