میں نے آپ کی ویب سائٹ پرحج اورعمرہ کا طریقہ پڑھا ہے ، توکیا کچھ ایسے آداب بھی ہيں جوحاجی یا عمرہ کرنے والے شخص کواپنانے ہونگے ؟
حج وعمرہ کے آداب
سوال: 34188
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :
حج کے مہینے مقرر ہیں لھذا جوبھی ان میں حج کوفرض کرلے تووہ اپنی بیوی سے میل ملاپ کرنے اورلڑائی جھگڑا کرنے سے بچتا رہے اورجوبھی تم خیروبھلائي کروگے اللہ تعالی اسے جانتا ہے ، اورزاد راہ حاصل کرلو یقینا سب سے بہتر زاد راہ اللہ تعالی کا تقوی اورپرہیزگاری ہے ، اوراے عقلمندوں اللہ تعالی ہی کا تقوی اورپرہيزگاری اختیارکرو اسی سے ڈرو ۔
– لھذا بندے کے لیے ضروری اورواجب ہے کہ وہ حج کے اعمال کی تعظیم کرتا ہوا انہیں سرانجام دے اوراس میں اللہ تعالی کی جلالت ومحبت اوراللہ رب العالمین کے لیے ہی عاجزی وانکساری کرتا ہوا سکون اوروقاراوراللہ تعالی کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع وپیروی کرتا ہوا حج کی ادائيگي کرے ۔
– اوریہ بھی ضروری ہے کہ وہ ان عظیم مشاعرمیں اللہ تعالی کا ذکر اوراس کی تسبحات والحمدللہ اورتوبہ واستغفار میں مشغول رہے کیونکہ وہ احرام شروع کرتے وقت ہی عبادت میں داخل ہوچکا ہے ، اوریہ عبادت اس کے احرام کھولنے تک باقی رہے گی ، لھذا حج کوئي سیروتفریح اورسیاحت کانام نہیں کہ انسان اس سے جس طرح چاہے نفع حاصل کرتا پھرے ، اوراس میں وہ کسی بھی حدکا خیال نہ رکھے ، جس طرح کہ بعض لوگ کرتے پھرتے ہیں ۔
آپ دیکھیں گے کہ کچھ لوگ توہنسی مذاق اورکھیل کود دوسروں کومذاق کرتے رہتےہیں اوراسی طرح کے وہ اعمال بھی سرانجام دیتے ہیں جوحج میں کرنے صحیح نہیں ، اوریہ محسوس ہوتا ہےکہ ان کے لیے حج توہنسی مذاق اورکھیل کود کےلیے مشروع کیا گيا ہے ۔
– حاجی اوردوسرے لوگوں پریہ واجب اورضروری ہے کہ وہ اللہ تعالی کی طرف سے واجب اورفرض کردہ اعمال کوسرانجام دینے میں کسی بھی قسم کی کوتاہی نہ برتیں ، جس طرح اللہ تعالی نے نماز کی ادائيگي کا کہا ہے اسے نماز کے اوقات میں ادا کریں اورلوگوں کونیکی کا حکم دیتے رہیں اوربرائي سے روکتے رہیں ۔
– اسی طرح یہ بھی ضروری ہے کہ سب مسلمانوں کےنفع اوراحسان والے کام کرنے چاہیں اوراس کی کوشش کرنے چاہیے اوران کی راہنمائي کرنے کے ساتھ ساتھ بوقت ضرورت ان کا تعاون ومدد بھی کرنی ضروری ہے ، اوراسی طرح ان میں سے کمزور اورناتواں وضعیف اشخاص پررحم کرنا چاہیے اورخاص کرایسی جگہوں پرجہاں ان کی حالت پررحم کرنا ضروری ہے مثلا ازدحام اوررش والی جگہ وغیرہ پر کیونکہ اللہ تعالی کی مخلوق پررحم کرنے سے اللہ تعالی کی رحمت کا نزول ہوتا ہے ، اوراللہ تعالی بھی اپنے ان بندوں پررحم کرتا ہے جواس کے بندوں پررحم کرتے ہيں ۔
– حاجی کودوران حج بیوی سے میل ملاپ وغیرہ کرنے اورفسق وفجور اوراللہ تعالی کی نافرمانی اورناحق لڑائي جھگڑے سے پرہیز کرنا ضروری ہے ، لیکن وہ بات چيت جس میں حق کی مدد ہوتی ہووہ اپنی جگہ پرواجب ہے ، حق بیان کرنے میں خاموشی اختیارنہیں کرنی چاہیے ۔
– اوراسی طرح مخلوق کواذیت اورتکلیف دینے سے گريز کرنا بھی ضروری اورواجب ہے ، لھذا وہ غیبت وچغلی اورسب وشتم اورگالی گلوچ اورمارکٹائي سے بھی بچے اوراحرام کی حالت میں اوراسی طرح احرام کے بغیر بھی کسی اجنبی عورت کونہ دیکھے کیونکہ اجنبی عورت کودیکھنا حرام ہے ، اورخاص کراحرام کی حالت میں تواس کی حرمت میں اوربھی شدت آجاتی ہے ۔
– اورحاجی کوایسی کلام اوربات چيت کرنے سے بھی بچنا چاہیے جوان مشاعرمقدسہ کے لائق نہيں جیسا کہ بعض لوگ جمرات کوکنکریاں مارتے وقت کہتے ہیں کہ ہم نے شیطان کوکنکریاں ماری ہیں اورہوسکتا ہے بعض تواس علامتی نشان کوگالیاں بھی نکالنا شروع کردیں ، یاپھر اسے جوتے ماریں ، حالانکہ یہ سب کچھ اللہ تعالی کے سامنے عاجزی وانکساری اورعبادت کے منافی اورمخالف ہے ، اورجمرات کوکنکریاں مارنے کے مقصد کے ہی مخالف ہے ، کیونکہ جمرات کوکنکریاں تواللہ تعالی کے ذکر واذکار کے لیے ماری جاتی ہيں ۔
دیکھیں کتاب : المنھج لمرید العمرۃ والحج تالیف الشیخ محمد بن عثیمین رحمہ اللہ تعالی ۔
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب