تصاوير كى حرمت ميں بہت سارى احاديث وارد ہيں، ليكن آرٹسٹ كا اس كے متعلق موقف كيا ہے ؟
تصاوير كى حرمت والى احاديث كے متعلق آرٹ كا پيشہ ركھنے والوں ك موقف
سوال: 34509
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
يہ لوگ ان احاديث كا انكار كرتے ہيں، حالانكہ يہ سنت نبويہ كے مصادر اور كتب ميں ثابت ہيں، اس كے ثبوت ميں كوئى شك و شبہ نہيں، اور يا پھر يہ لوگ ان احاديث كى تاويل كرتے ہيں، يا يہ دعوى كرتے ہيں كہ يہ احاديث اس دور كے ساتھ خاص تھيں، يا اس كى قسم كے ساتھ مخصوص ہيں، ليكن عمومى احاديث اور صريح ہونے كى بنا پر اس كى كوئى وجہ نہيں بنتى.
اور يہ لوگ يہ بھى خيال كرتے ہيں كہ ايسے اسباب پيدا ہو چكے ہيں جن كا تقاضا ہے كہ اس ميں رخصت ہونى چاہيے، حالانكہ واقع اس بات كا شاہد ہے كہ ان آرٹسٹوں كے پاس ايسا كوئى سبب نہيں جو اسے جائز كر سكے، صرف جمال و خوبصورتى كا فن اور رغبت و چاہت اور اپنے خيالات اور خواہش اور ذہن كے پيچھے چل كر اس كى بات تسليم كرنے كے علاوہ كچھ نہيں.
اور آرٹ كا فن اور پيشہ اختيار كرنے كا مقصد صرف كمائى اور آمدنى كا ذريعہ بنانا ہے، جو كوئى ايسا سبب نہيں بنتا كہ اس كى اجازت دى جائے، كيونكہ بالنص وجوبا اس كى ممانعت موجود ہے، اور پھر يہ اكبر الكبائر ميں شامل ہوتا ہے " انتہى.
ماخذ:
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمہ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 1 / 478 )