کیا خیالی تصاویربنانی جائز ہیں ، مثلا پروں والا انسان وغیرہ کی تصویر بنانا ؟
ذی روح اشیاء کی خیالی تصاویر بنانے کی حرمت
سوال: 34522
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
تصاویر کی حرمت کا دارومدار ذی روح کی تصویر بنانے پر ہے ، چاہے وہ دیواریا کپڑے اورکاغذ پر رنگ کے ساتھ بنائي جائے یاپھر کسی چيز کو کرید کر بنائيں یا وہ بناوٹ میں بنی ہو یعنی کپڑے وغیرہ کی بنائي میں ہی ، اور چاہے وہ تصویر برش اورقلم کے ساتھ بنی ہویاپھر کسی آلے کے ساتھ اس میں کوئي فرق نہيں ، اورچاہے وہ تصویر کسی چيز کی طبعی حالت کی بنائي جائے یا خیالی ہو، چھوٹی ہویا بڑی ، خوبصورت ہویا بدصورت ، یا پھر لکیریں لگا کرہڈیوں کا ڈھانچہ بنائے جائے یہ سب ایک ہی ہے اوراس کا حکم بھی ایک ہی ہوگا ۔
لھذا تحریم کا دائرہ ذی روح کی تصاویر تک ہے چاہے وہ تصاویر خیالی ہوں جوپہلے لوگوں کی شبیہ سی بنائي جائے مثلا فرعونوں یا پھر صلیبی جنگوں کے قائدوں اورفوجیوں کی اوراسی طرح گرجاگھروں میں عیسی اور مریم علیہ السلام کےمجسمے وغیرہ ۔۔۔۔ الخ
اس لیے کہ عمومی طور پر نصوص اسی پردلالت کرتی ہیں ، اورپھر اس لیے کہ اس میں برابری پائي جاتی ہے اورشرک کا ذریعہ بھی ہے ۔ انتہی ۔
دیکھیں فتاوی اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلمیہ والافتاء ( 1 / 479 ) ۔
امام مسلم رحمہ اللہ تعالی نے عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا سے بیان کیا ہے کہ : نبی صلی اللہ علیہ وسلم سفر سے واپس تشریف لائے تومیں نے اپنے دورازے پر ایک پردہ لٹکارکھا تھا جس میں پروں والے گھوڑے کی تصاویر تھیں ، تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے یہ پردہ اتارنے کا حکم دیا ۔
صحیح مسلم حدیث نمبر ( 2107 ) ۔
حدیث میں آئے ہوئے لفظ " الدرکون " ایک قسم کے پردے کو درکون کہا جاتا ہے ۔
لھذا یہ حدیث ذی روح کی تصاویر کی ممانعت پر دلالت کرتی ہے چاہے وہ تصاویر خیالی ہوکیوں نہ ہوں اورحقیقتا ان کا کوئي وجود نہ پایا جائے ، کیونکہ فی الواقع پروں والے گھوڑے کا کوئي وجود نہيں پایا جاتا ۔
واللہ تعالی اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب