ہمیں ایک بہت ہی حساس اوراہم مسئلہ درپیش ہے جوکہ رضاعت کے متعلقہ ہے جسے ہم درج ذيل مثال میں پیش کرتے ہیں :
زینب کی بہن آمنہ ( نانی ) نے زینب کی بیٹی فاطمہ کودودھ پلایا ۔
پھر آمنہ نے ام کلثوم ( بیٹی کی بیٹی کو) دودھ پلایا ۔
مسئلۃ : فاطمہ کا ایک بیٹا ام کلثوم سے شادی کرنا چاہتا ہے توکیا یہ شادی جائز ہے ؟
وہ عورت اس کےلیے حلال نہیں کیونکہ وہ اس کی رضاعی خالہ ہے
سوال: 34557
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
سوال کا خلاصہ یہ ہے کہ : آمنہ نے فاطمہ اورام کلثوم دونوں کودودھ پلایا تواس طرح فاطمہ اورام کلثوم رضاعی ( دودھ کی ) بہنیں ہوئيں ، لھذا فاطمہ کے کسی بیٹے کے لیے بھی ام کلثوم سے شادی کرنا جائز نہيں اس لیے کہ وہ اس کی رضاعی خالہ ہے ۔
اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
( رضاعت سے بھی وہی حرام ہے جونسب سے حرام ہوتا ہے ) صحیح بخاری حدیث نمبر ( 2645 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1445 ) ۔
اورنسب کی خالہ حرام ہے لھذا رضاعی خالہ بھی حرام ہوگی ۔
ابن قدامہ رحمہ اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں :
جوعورت بھی نسب کی وجہ سے حرام ہے رضاعت کی وجہ سے بھی اس طرح کی عورت حرام ہوجاتی ہے ، اوروہ مندرجہ ذیل ہيں :
مائیں ، بیٹیاں ، بہنیں ، پھوپھیاں ، خالائيں ، بھتیجیاں ، بھانجیاں ، ۔
اس لیے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
( رضاعت سے بھی وہی حرام ہیں جونسب کی وجہ سے حرام ہوتی ہیں ) صحیح بخاری و مسلم ۔
اس مسئلہ میں ہمیں کسی قسم کے اختلاف کا علم نہیں ۔ دیکھیں المغنی لابن قدامہ ( 7 / 87 ) ۔
رضاعت کی وجہ سے حرمت دو چيزوں پر موقوف ہے :
اول : پانچ رضاعت کا حصول ، اوررضعہ یہ ہے کہ بچہ ایک باردودھ کو منہ میں ڈالے اورپھر اسے چھوڑ دے ( تواس طرح اگر پانچ بار کرے تویہ پانچ رضاعت ہونگی )
دوم : یہ رضاعت بچے کی عمر دو سال پوری ہونے سے قبل ہو ۔
آپ مزید تفصیل کےلیے سوال نمبر (27280 ) اور (804 ) کا بھی مطالعہ کریں ۔
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات