كيا صرف مسجد ميں نماز ادا كرنے والے شخص كے متعلق ايمان كى گواہى دى جا سكتى ہے، جيسا كہ حديث ميں آيا ہے ؟
0 / 0
7,37502/04/2011
كيا ہم مسجد ميں نماز ادا كرنے والے شخص كے متعلق ايمان كى گواہى دے سكتے ہيں ؟
pregunta: 34593
Texto de la respuesta
Alabado sea Dios, y paz y bendiciones sobre el Mensajero de Dios y su familia.
” جى ہاں بلا شك جو شخص مساجد ميں نماز كے ليے حاضر ہوتا ہے اس كا حاضر ہونا ايمان كى دليل ہے، كيونكہ اسے گھر سے نكل كر مسجد جانے كى تكليف كرنے پر صرف اللہ تعالى پر ايمان نے ہى ابھارا ہے.
اور سائل كا يہ كہنا كہ ” جيسا كہ حديث ميں آيا ہے ” يہ اس حديث كى طرف اشارہ ہے جس ميں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
” جب تم كسى شخص كو مساجد ميں آتا ديكھو تو اس كے ايمان كى گواہى دو ”
ليكن يہ حديث ضعيف ہے، نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم تك پايہ ثبوب كو نہيں پہنچتى” اھ.
Origen:
ماخوذ از: فتاوى الشيخ ابن عثيمين ( 1 / 55 )