حدیث میں یہ ٹابت ہے کہ عورت اپنے خاوند کے گھر کے علاوہ کہیں اور کپڑے نہ اتارے ، اس سے کیا مراد ہے ، اورکیا عورت اپنے رشتہ داروں اورگھروالوں کے ہاں کپڑے اتار سکتی ہے ؟
عورت کا اپنے خاوند کے گھرکے علاوہ کپڑے اتارنا
سوال: 34750
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
امام احمد اورابن ماجہ اور حاکم رحمہم اللہ نے عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا سے حدیث بیان کی ہے :
( جس عورت نے بھی اپنے خاوند کے گھرکے علاوہ کہیں اور اپنے کپڑے اتارے تواس نے اپنے اوراللہ تعالی کے درمیان پردے کوپھاڑڈالا ) ۔
اورامام حاکم ، احمد ، طبرانی اور بیھقی رحمہم اللہ تعالی نے ابوامامہ رضی اللہ تعالی عنہ سے حدیث بیان کی ہے جس کے الفاظ یہ ہیں :
( ایما امراۃ نزعت ثیابھا خرق اللہ عزوجل عنھا سترہ ) ۔جس عورت نے بھی اپنے کپڑے اتارے اللہ تعالی اس کے سترکوپھاڑ دے گا ۔
تواس سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد – اللہ اعلم – یہ ہے کہ عورت خاوند کے گھرکے علاوہ کہیں اوراس سستی سے منع فرمایا ہے کہ جس میں کپڑوں علیحدہ ہوں اورستر پوشی نہ رہے اوراسے اس پر فحاشی وغیرہ کی تھمت کا سامنا کرنا پڑے ۔
لیکن ایسی جگہ پرکپڑے اتارنا جہاں امن ہو مثلا اپنے محرم لوگوں اور ماں باپ کے گھر میں کپڑے بدلنے کے لیے یا پھر کسی اورمباح اورجائز کام کے لیے جو فتنہ سے دور ہوں تو اس میں کوئ قباحت اورحرج نہیں ۔
اور اللہ تبارک وتعالی ہی توفیق بخشنے والا ہے ۔ .
ماخذ:
فتاوی اللجنۃ الدائمۃ للبحوث والافتاء ( 17 / 224 )