اس دور ميں مجہول فوجى كى يادگار نصب كرنے كى اصطلاح چل رہى ہے اس كا حكم كيا ہے ؟
مجہول فوجى كى يادگار نصب كرنے كا حكم
سوال: 34842
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
وى آئى پى افراد جنہيں ملك كى تعمير و ترقى يا علمى يا سياسى و اقتصادى مقام حاصل ہو ان كے نام كى يادگار نصب كرنا يا جسے مجہول فوجى كى يادگار كا نام ديا جا رہا ہے جيسا عمل كرنا جاہليت كے اعمال ميں شمار ہوتا ہے، اور يہ ان افراد ميں غلو اور حد سے تجاوز شمار ہوتا ہے.
اسى ليے ديكھا جاتا ہے كہ جب وہ اس كى ياد ميں اس كے مجسمے كے پاس تقريب كا انعقاد كرتے ہيں تو اس كى عزت كے ليے اس پر پھول نچھاور كرتے اور اسے پھولوں كے ہار پہناتے ہيں يہ بالكل پہلے دور جاہليت كى بت پرستى كے مشابہ ہے، اور شرك اكبر كى جانب وسيلہ ہے، اللہ اس سے محفوظ ركھے.
اس ليے عقيدہ توحيد كى حفاظت كرتے ہوئے اور بغير كسى ضرورت كے اسراف كرنے سے اجتناب كرتے ہوئے اس تقليد اور نقالى كو ختم كرنا واجب و ضرورى ہے، اور كفار سے ان كى عادات و رسم و رواج ميں تقليد كرنے ميں كوئى خير و فلاح نہيں بلكہ يہ شر اور برائى كا پيش خيمہ ہے.
ماخذ:
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 1 / 479 )