کیا رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ سے ہی غسل کیا اوراحرام باندھا تھا ؟
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام کہاں سے باندھا
سوال: 34902
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ذوالحلیفہ ( جسے آج کل ابیارعلی کہاجاتا ہے ) سے احرام باندھا تھا ، یعنی نسک کا احرام باندھا اوروہیں سے تلبیہ کہا نہ کہ مدینہ سے ، اوریہ اس لیے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حج اورعمرہ کے لیے مکانی مواقیت مقرر فرمائے ہیں :
تواس طرح ذوالحلیفہ اہل مدینہ کے لیے میقات مقرر فرمایا ، اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی چيز کا حکم دیتے تھے تواس کی مخالفت نہيں کرتے تھے ، اورابن عباس رضي اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ : رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل مدینہ کے لیے ذوالحلیفہ ، اوراہل شام کے لیے جحفہ ، اوراہل نجدکےلیے قرن منازل ، اوراہل یمن کے لیے یلملم کومیقات مقرر کیا اورفرمایا :
( یہ میقات ان کے لیے بھی ہيں اوران کے لیے بھی جوحج اورعمرہ کرنے کے لیے یہاں سے گزریں ، اورجوان کے اندر رہتے ہیں وہ جہاں سےنکلے اورسفرشروع کرے حتی کہ اہل مکہ مکہ سے ہی ) صحیح بخاری حدیث نمبر ( 1524 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1181 ) ۔
سالم بن عبداللہ بن عمررضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے اپنے والد کویہ کہتے ہوئے سنا :
( رسول کریم صلی اللہ نے مسجد کے قریب سے احرام باندھا یعنی مسجد ذوالحلیفہ سے ) صحیح بخاری حدیث نمبر ( 1541 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1186 ) ۔
اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم نے غسل بھی ذوالحلیفہ میں ہی کیا ، کیونکہ خارجہ بن زيد بن ثابت اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کودیکھا کہ احرام باندھنے اورتلبیہ کہنےاورغسل کرنے کے لیے علیحدہ ہوئے ۔
اسے ترمذی نے روایت کیا اورحسن قرار دیا ہے ، اورعلامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے مشکاۃ ( 2547 ) میں اسے صحیح قرار دیا ہے ۔
اللہ تعالی ہی توفیق بخشنے والاہے .
ماخذ:
اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلمیۃ والافتاء ( 11 / 124 ) ۔