سوال: ایسا مسافر جس کے پاس دوران سفر مال نہیں ہے تو کیا اسے “ابن السبیل” یعنی مسافر قرار دیکر زکاۃ دی جا سکتی ہے؟
کس قسم کے مسافر کو زکاۃ دی جا سکتی ہے؟
سوال: 35889
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
زکاۃ کے مستحق “ابن السبیل” سے مراد ایسا مسافر ہے جس کے پاس سفر کے اخراجات نہ ہوں، تو اس کیساتھ اس کی منزل تک پہنچنے کیلئے مطلوب مالی تعاون زکاۃ کی مد سے کیا جا سکتا ہے۔
لیکن ایسا شخص جو ابھی اپنے علاقے میں ہی ہے، اور سفر کرنے کا ارادہ رکھتا ہے وہ زکاۃ کے مستحق مسافروں میں شامل نہیں ہے، چنانچہ اسے زکاۃ نہیں دی جا سکتی، لیکن اگر کوئی علاج معالجے کیلئے سفر کرنا چاہے لیکن اس کے پاس علاج کیلئے رقم نہ ہو تو پھر اسے بطور فقیر اور غریب زکاۃ کی رقم دی جا سکتی ہے، بطور مسافر زکاۃ نہیں دی جا سکتی۔
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں:
“عربی زبان میں “سبیل” راستے کو کہتے ہیں، اور “ابن السبیل” مسافر کو، اور اس کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ چونکہ مسافر اور راستہ لازم و ملزوم ہوتے ہیں، اس لئے مسافر کی راستے کیساتھ نسبت “ابن” کے لفظ سے کر دی گئی، اور ایسا عربی زبان میں عام ہے، جیسے کہ “ابن الماء” آبی پرندے کو کہتے ہیں؛ کیونکہ وہ پانی پر زندگی گزارتا ہے، چنانچہ “ابن السبیل” وہ شخص جو سفر میں رہے، اور زکاۃ کے مستحق مسافر سے مراد ایسا مسافر ہے جس کے پاس سفر مکمل کرنے اور منزل تک پہنچنے کیلئے مال نہیں ہے۔
چنانچہ ایسے مسافر کو ضرورت کے مطابق دیا جائے گا، اور اس کیلئے یہ شرط نہیں ہے کہ اس کے پاس بالکل بھی مال نہ ہو۔
لہذا ہم اسی وجہ سے کہتے ہیں کہ: اگر مسافر کے پاس سفر مکمل کرنے کیلئے مال نہ ہو تو ایسے مسافر کو زکاۃ کی مد میں سے دینگے، چاہے وہ اپنے علاقے میں انتہائی مالدار ہی کیوں نہ ہو؛ کیونکہ اس حالت میں وہ ضرورت مند ہے، بلکہ اسے یہ بھی نہیں کہا جا سکتا کہ تم قرضہ اٹھا لو، لہذا اسے اپنے علاقے تک پہنچنے کیلئے زکاۃ دی جائے گا، اور زکاۃ دیتے ہوئے مقدار کے تعین میں اس کی شخصیت کا خیال رکھا جائے گا کہ اسے کسی قسم کی شرمندگی یا خفگی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
مثلاً: اگر ایسا شخص فرسٹ کلاس میں سفر کرنے کا عادی ہے تو اسے فرسٹ کلاس کے اخراجات دینگے یا اکانومی؟
یہاں آ کر معاملہ کچھ دگر گوں ہو جاتا ہے، تاہم بہتر یہی معلوم ہوتا ہے کہ اسے اتنا دیا جائے گا کہ اس کی شخصیت پر حرف نہ آئے، اور اس کیلئے لمبے یا مختصر سفر میں کوئی فرق نہیں پڑتا۔
لیکن ایسا شخص جو ابھی اپنے علاقے میں ہی ہے، تو اسے زکاۃ نہیں دی جائے گی، کیونکہ اپنے گھر میں بیٹھے سفر کا ارادہ کرنے والے شخص کو مسافر نہیں کہا جا سکتا، مثال کے طور پر ایک شخص کہتا ہے کہ میں شہر جانا چاہتا ہوں، اور اس کے پاس پیسے نہیں ہیں، تو ہم اسے بطور مسافر پیسے نہیں دے سکتے؛ کیونکہ اسے مسافر نہیں کہا جا سکتا، تاہم اگر شہر جانے کا مقصد علاج وغیرہ ہے، اور علاج کیلئے اس کے پاس رقم نہیں ہے تو اسے غربت کی بنا پر زکاۃ کی رقم دی جائے گی، بطور مسافر نہیں دی جا سکتی” انتہی مختصراً
“الشرح الممتع” (6/154-156)
واللہ اعلم.
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب