میں با اثر شخصیات سے تشہیری مہم کے لیے معاہدے کرتا ہوں تا کہ وہ میری مصنوعات کو تشہیری مہم میں پیش کریں لیکن کچھ با اثر شخصیات کا تعلق خواتین سے ہے ان کا لباس غیر شرعی ہوتا ہے ، تو کیا ان کے ذریعے تشہیری مہم چلانا حرام ہو گا؟ واضح رہے کہ میری مصنوعات کا ان کے لباس سے کوئی تعلق نہیں ہوتا، میں تو خواتین کے استعمال میں آنے والی مختلف چیزیں فروخت کرتا ہوں، یہ بھی واضح رہے کہ میں ان کے لباس کے بارے میں کچھ نہیں کر سکتا ۔
مشہور شخصیات اور بے پرد خواتین کے ذریعے تشہیری مہم چلانے کا حکم
سوال: 358944
جواب کا خلاصہ
تشہیر اور ترویج کے لیے کسی بھی بے پرد خاتون کی خدمات حاصل کرنا جائز نہیں ہے؛ کیونکہ اس طرح بے پردگی پھیلے گی اور آپ کی وجہ سے لوگ بے پرد عورت کو دیکھنے کے گناہ میں ملوث ہوں گے۔
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
تشہیر اور ترویج کے لیے کسی بھی بے پرد خاتون کی خدمات حاصل کرنا جائز نہیں ہے؛ کیونکہ اس طرح بے پردگی پھیلے گی اور لوگ بے پرد عورت کو دیکھنے کے گناہ میں ملوث ہوں گے، حالانکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے:
وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى وَلا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ
ترجمہ: نیکی اور تقوی کے کاموں پر ایک دوسرے کی مدد کرو، گناہ اور زیادتی کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد نہ کرو، اور اللہ تعالی سے ڈرو بیشک اللہ تعالی سخت عذاب دینے والا ہے۔[المائدۃ: 2]
دوسری جانب بے پردگی کبیرہ گناہوں میں سے ایک ہے؛ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (جہنمیوں کی دو قسموں کو میں نے ابھی تک نہیں دیکھا، ایک ایسی قوم ہو گی ان کے پاس کوڑے ہوں گے گائے کی دم جیسے اور وہ ان کوڑوں سے لوگوں کو مارتے پھریں گے۔ اور دوسری قسم ایسی عورتوں کی ہے جو لباس پہننے کے باوجود برہنہ ہوں گی، خود بھی مائل ہونے والی ہوں گی اور دوسروں کو اپنی طرف مائل کرنے والی ہوں گی، ان کے سر بختی اونٹ کی کوہانوں کی طرح ایک طرف ڈھلکے ہوئے ہوں گے، وہ جنت میں نہیں جائیں گی، نہ ہی جنت کی خوشبو پائیں گی، حالانکہ جنت کی خوشبو بہت ہی دور سے محسوس کی جا سکتی ہے۔) مسلم: (2128)
انسان ایسے لوگوں کو منظر عام پر لا کر اور انہیں مال دے کر کس خیر کو حاصل کرے گا حالانکہ ایسے لوگوں کو تو بالکل بھی توجہ نہیں دینی چاہیے!؟ پھر ایسی عورتوں کے سامنے آنے سے کتنے لوگ فتنے میں ملوث ہو جائیں گے؟ ذرا ان تمام شرعی مخالفتوں پر غور کریں، آپ کو صحیح اندازہ ہو سکے گا کہ ان کے ذریعے تشہیری مہم چلانا کتنا سنگین گناہ ہے۔
یہ بات آپ اچھی طرح ذہن نشین کر لیں کہ آپ کا رزق لکھا ہوا ہے، اگر آپ حرام کاموں سے بچیں گے تو آپ کا رزق کم نہیں ہو گا، بلکہ یہ ہو سکتا ہے کہ حرام کام کرنے سے بندے کا رزق کم ہو جائے۔
جیسے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان ہے: (یقیناً ایک آدمی کو کسی گناہ کی بنا پر رزق سے محروم کر دیا جاتا ہے) مسند احمد: (22386)، ابن ماجہ: (4022) نیز اس حدیث کو البانی نے صحیح ابن ماجہ میں حسن قرار دیا ہے۔
نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا یہ بھی فرمان ہے کہ: (یقیناً روح القدس نے میرے دل میں پھونک دیا ہے کہ: کوئی بھی جان اس وقت تک مر نہیں سکتی جب تک اپنی عمر پوری نہ کر لے اور اپنا رزق پورا نہ کر لے۔ اس لیے اللہ تعالی سے ڈرو اور بہترین طریقے سے روزی کماؤ؛ چنانچہ روزی میں تاخیر تمہیں اس بات پر آمادہ نہ کرے کہ تم اللہ کی نافرمانی کر کے روزی تلاش کرو؛ کیونکہ اللہ تعالی کے پاس موجود رزق اللہ تعالی کی نافرمانی سے حاصل نہیں کیا جا سکتا۔ ) اس حدیث کو ابو نعیم نے حلیۃ الاولیاء میں بیان کیا ہے اور البانی نے اسے صحیح الجامع : (2085) میں روایت کیا ہے۔
واللہ اعلم
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب