0 / 0
5,16512/05/2009

گردن ميں تسبيح لٹكانے كا حكم

سوال: 36243

آج كل نوجوانوں ميں عادت بن رہى رہى كہ وہ اپنے گردن ميں تسبيح ڈال كر ركھتے ہيں تا كہ تسبيح گم نہ ہو، ايسا كرنے كا كيا حكم ہے ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

اس طرح تسبيح لٹكانے ميں كئى قسم كى ممانعت پائى جاتى ہيں.

1 – بدعتيوں اور صوفيوں سے مشابہت اور بدعتيوں سے مشابہت كرنا جائز نہيں.

2 – اس ميں ايك طرح كى رياكارى اور دكھلاوا ہے كہ وہ بڑا ذكر كرنے والا ہے، يا اس ميں رياكارى كرنے والوں سے مشابہت ہوتى ہے، اور ريا كارى كا دروازہ كھلتا ہے.

3 – يہ جاہل قسم كے افراد كے ليے تقليد كا باعث ہو گى اور اس سے ان ميں يہ اعتقاد پيدا ہوتا ہے كہ تسبيح گلے ميں لٹكانا باعث اجروثواب ہے.

4 – ايسا كرنا يہ اعتقاد پيدا كرنے كا باعث بن سكتا ہے كہ يہ تعويذ ہے اور شر و برائى سے بچاتى ہے.

5 – اس سے يہ اعتقاد پيدا ہو گا كہ يہ عمل متبرك ہے اور خير و بھلائى كا باعث ہے.

6 – يہ ہندو سادھوؤں كا عمل ہے وہ اپنے گردن ميں مالا حمائل كرتے ہيں اس ليے ايسا كرنا كافروں اور ہندؤں سے مشابہت ہے.

7 – اگر تسبيح ميں زينت ہو تو اس سے عورتوں كے ساتھ مشابہت ہوتى ہے، كيونكہ عورتيں اپنے گلے ميں خوبصورتى كے ليے ہار پہنتى ہيں.

8 – يہ چيز شہرت كا باعث بھى بن سكتى ہے كيونكہ يہ عجيب و غريب منظر ہے لوگ اس كى طرف اشارہ كرينگے.

واللہ اعلم .

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android