آج كل نوجوانوں ميں عادت بن رہى رہى كہ وہ اپنے گردن ميں تسبيح ڈال كر ركھتے ہيں تا كہ تسبيح گم نہ ہو، ايسا كرنے كا كيا حكم ہے ؟
گردن ميں تسبيح لٹكانے كا حكم
سوال: 36243
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اس طرح تسبيح لٹكانے ميں كئى قسم كى ممانعت پائى جاتى ہيں.
1 – بدعتيوں اور صوفيوں سے مشابہت اور بدعتيوں سے مشابہت كرنا جائز نہيں.
2 – اس ميں ايك طرح كى رياكارى اور دكھلاوا ہے كہ وہ بڑا ذكر كرنے والا ہے، يا اس ميں رياكارى كرنے والوں سے مشابہت ہوتى ہے، اور ريا كارى كا دروازہ كھلتا ہے.
3 – يہ جاہل قسم كے افراد كے ليے تقليد كا باعث ہو گى اور اس سے ان ميں يہ اعتقاد پيدا ہوتا ہے كہ تسبيح گلے ميں لٹكانا باعث اجروثواب ہے.
4 – ايسا كرنا يہ اعتقاد پيدا كرنے كا باعث بن سكتا ہے كہ يہ تعويذ ہے اور شر و برائى سے بچاتى ہے.
5 – اس سے يہ اعتقاد پيدا ہو گا كہ يہ عمل متبرك ہے اور خير و بھلائى كا باعث ہے.
6 – يہ ہندو سادھوؤں كا عمل ہے وہ اپنے گردن ميں مالا حمائل كرتے ہيں اس ليے ايسا كرنا كافروں اور ہندؤں سے مشابہت ہے.
7 – اگر تسبيح ميں زينت ہو تو اس سے عورتوں كے ساتھ مشابہت ہوتى ہے، كيونكہ عورتيں اپنے گلے ميں خوبصورتى كے ليے ہار پہنتى ہيں.
8 – يہ چيز شہرت كا باعث بھى بن سكتى ہے كيونكہ يہ عجيب و غريب منظر ہے لوگ اس كى طرف اشارہ كرينگے.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب