ميرا خاوند فوت ہوگيا ہے اور ميں ابھى عدت ميں ہوں، ليكن بيٹى كے ہاں زچگى كى بنا پر ميں دو ہفتہ سے اب تك بيٹى كے گھر رہ رہى ہوں، مجھے بتائيں كہ اب مجھے كيا كرنا چاہيے ؟
دوران عدت بيوہ خاوند كا گھر چھوڑ كر اپنى بيٹى كے گھر دو ہفتہ رہى
سوال: 36557
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
آپ فورى طور پر خاوند كے گھر جا كر رہيں، كيونكہ يہ خاوند كا حق ہے، اس كى دليل درج ذيل حديث ہے:
ابو سعيد خدرى رضى اللہتعالى عنہ كى بہن فريعہ بنت مالك بن سنان بيان كرتى ہيں كہ ميں رسول كريم صلى اللہعليہ وسلم سے يہ دريافت كرنےگئى كہ آيا ميں اپنے ميكے بنو خدرہ ميں چلى جاؤں، كيونكہ ميراخاوند اپنے بھاگے ہوئے غلاموں كو واپسلانے كے ليے گيا حتى كہ جب وہ ان كے قريب پہنچا تو غلاموں نے اسےقتل كر ديا، تو ميں نے رسولكريم صلى اللہ عليہ وسلم سے دريافتكيا كہ:
آيا ميں اپنے خاندان والوں كے ہاں چلى جاؤں، كيونكہ ميراخاوند ميرے ليے كوئى اپنا ملكيتىگھر نہيں چھوڑ كر گيا اور نہ ہى نفقہ چھوڑا ہے، وہ بيانكرتى ہيں كہ رسول كريم صلى اللہعليہ وسلم نے فرمايا: جى ہاں”
وہ بيان كرتى ہيں كہ ميں وہاں سے نكلى اور ابھى حجرہ يا مسجد ميں تھى كہرسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم مجھے بلايا يا مجھے بلانے كا حكم دياتو مجھے آپ كے پاس گئى تو آپ نے دريافتكيا:
تم نے كيا كہا ؟
تو ميں نے خاوند كے متعلقہ سارا ماجرا دوبارہكہہ سنايا، تو رسول كريم صلىاللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
” تم عدتختم ہونے تك اپنے گھر ميں ہى رہو ” وہ بيان كرتىہيںكہ تو پھرميں اپنے گھر لوٹ آئى اوروہيں چار ماہ دس يوم گزارے “
وہ بيان كرتى ہيں كہ عثمان بن عفان رضى اللہ تعالى عنہ كے دور خلافت ميں انہوں مجھے بلا كر اس كے متعلق دريافت كيا تو ميں نے سارا واقعہبيان كيا، انہوں نے اس واقعہكو سن كر اسى پر عمل كرايا اور فيصلے بھى اسى كے مطابق كيے ” سنن ابوداود حديث نمبر ( 2300 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح ابو داود ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.
آپ نے جو كوتاہى كى ہے اس پر توبہو استغفار كريں.
واللہ اعلم
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب