مکہ میں رہنے والے کوکیا مسجد حرام میں نماز زيادہ پڑھنی چاہیے یا وہ طواف کثرت سے کرے ؟
کیا مسجد حرام میں طواف زيادہ کرنا چاہیے یا نمازکی ادائيگي ؟
سوال: 36636
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
مسجدحرام میں نماز کی ادائيگي اورطواف کرنا دونوں ہی بہت زيادہ افضل ہیں ۔
امام احمد رحمہ اللہ تعالی اورابن ماجہ نے جابررضي اللہ تعالی عنہ سے روایت بیان کی ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( مسجد حرام میں نماز کی ادائيگي دوسری جگہوں سے ایک لاکھ نمازوں سے افضل ہے ) ۔
دیکھیں : مسند احمد حدیث نمبر ( 14284 ) سنن ابن ماجہ حدیث نمبر ( 1406 ) ، حافظ ابن حج رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں : اس کےسندکے رجال ثقات ہیں ۔اھـ اورعلامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے ارواءالغلیل میں صحیح قرار دیا ہے ، دیکھیں اروء الغلیل ( 1129 ) ۔
اورامام ترمذی رحمہ اللہ تعالی نے عبداللہ بن عمر رضي اللہ تعالی عنہما سے روایت کیا ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کویہ فرماتے ہوئے سنا :
( جس نے بیت اللہ کا طواف کیا ( یعنی سات چکرلگائے ) اوراسے پورا شمار کیا تواسے غلام آزاد کرنے کا ثواب ہوگا ، اس کے ہرقدم اٹھانے اوررکھنے پراللہ تعالی اس کا یک گناہ معاف اورایک نیکی لکھی جاتی ہے ) ۔
سنن ترمذی حدیث نمبر ( 959 ) علامہ البانی رحمہ اللہ نے صحیح ترمذی میں اسے صحیح قرار دیا ہے ۔
شیخ ابن بازرحمہ اللہ تعالی سے مندجہ ذیل سوال پوچھا گيا :
کیا مکہ میں رہائش پذیرشخص کےلیے بیت اللہ کا طواف کرنا افضل ہے کہ نماز کی ادائيگي ؟
شیخ رحمہ اللہ تعالی کا جواب تھا :
نمازکوطواف یا طواف کونماز پرفضلیت دینا محل نظرہے ( یعنی اس میں تفصیل ہے ) لھذا بہت سے اہل علم نے یہ ذکر کیا ہے کہ مکہ میں اجنبی شخص کے لیے طواف کثرت سےکرنا افضل اوربہتر ہے کیونکہ نمازتووہ ہرجگہ پڑھ سکتا ہے مسجد حرام کے ساتھ ہی خاص نہيں ، لیکن طواف مکہ کے علاوہ کہیں اورنہيں ہوسکتا ، اورپھروہ مکہ مکرمہ کا رہائشی بھی نہيں ، بلکہ کچھ مدت بعد وہ وہاں سے کوچ کرجائے گا اس لیے اس کےلیے طواف غنیمت ہے اورافضل بھی ہے
لیکن اس کے مقابلہ میں مکہ مکرمہ کے رہائشی کے لیے نماز کی ادائيگي طواف سےافضل ہے ، لھذا اگروہ نفلی نماز کثرت سے ادا کرے تواس کےلیے بہتر اورافضل ہوگا ۔ اھـ کچھ کمی بیشی کےساتھ ۔
دیکھیں : مجموع فتاوی الشیخ ابن باز رحمہ اللہ ( 16 / 367 ) ۔
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب