ميں ويب سائٹس ہينڈل كرنا چاہتا ہوں، ويب سائٹس كى ميزبانى كرنے كى شروط ميں يہ شامل ہے كہ ويب سائٹ ميں خلاف شريعت كوئى مواد شامل نہ ہو، ليكن ہو سكتا ہے ان ويب سائٹس ميں سے كوئى ايك ايسى ويب سائٹ ہو جو مثلا ويب سائٹ ميں گانوں كے كارڈ… يا پھر اس طرح كى كوئى اور چيز ركھے.. تو كيا مجھے ان اشياء كو ختم كرنا ہو گا.. يا ميرے ليے صرف نصيحت كرنا ہى كافى ہے؟
اور اگر وہ اس ختم كرنا سے انكار كرتے ہيں تو كيا مجھ پر واجب ہو گا كہ ميں اسے زائل كردوں ؟
يہ علم ميں رہے كہ اس طرح ميرا ان ويب سائٹس كو چلانے اور ان كى ميزبانى كرنے كى شہرت كو نقصان ہو گا… ميرى گزارش ہے كہ تفصيل كے ساتھ وضاحت كريں ؟
ايسى ويب سائٹ ہينڈل كرنا جن ميں كچھ اقسام گانوں پر بھى مشتمل ہوں
سوال: 36650
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
آپ نے ويب سائٹ ميں خلاف شريعت مواد نہ ہونے كى شرط ركھ كر اچھا كيا ہے، ليكن اگر آپ اس پر كچھ مثاليں بھى بيان كر ديتے مثلا: موسيقى، اور عورتوں كى تصاوير، اور گانے وغيرہ تو پھر اور زيادہ بہتر اور كامل ہوتا، كيونكہ انٹر نيٹ كے ساتھ تعلق ركھنے والے كچھ لوگ اس سے جاہل ہيں كہ يہ اشياء خلاف شريعت، اور شريعت اسلاميہ ميں مخل ہوتے ہيں.
چاہے آپ يہ شرط ركھيں يا نہ ركھيں، اپنے ساتھ معاہدہ كرنے والوں كے ليے ويب سائٹ پر كوئى حرام چيز ركھنى جائز نہيں، كيونكہ يہ اللہ تعالى كى معصيت و نافرمانى ہے، جسے ترك كرنا اور اس سے اجتناب كرنا واجب ہے، جو كسى كى جانب سے شرط كى محتاج نہيں، اور نہ ہى يہ كسى شرط كے ساتھ موقوف ہے، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
” ميں نے جس چيز سے تمہيں منع كيا ہے تم اس سے اجتناب كرو”
صحيح بخارى حديث نمبر ( 7288 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 1337 )
اور آپ كے ليے كسى حرام چيز كا اقرار كرنا، يا پھر اس حرام كام كرنے والے كا ممد و معاون ہونا جائز نہيں، كيونكہ اللہ سبحانہ وتعالى نے اس سے منع كرتے ہوئے فرمايا ہے:
اور تم گناہ و معصيت اور ظلم و زيادتى ميں ايك دوسرے كا تعاون مت كرو المائدۃ ( 2 ).
اور آپ نے جو شرط ركھى ہے وہ تو صرف اس كى تاكيد اور بيان كو زيادہ كرنے كے ليے ہے.
اس ليے آپ كو چاہيے كہ جو شخص بھى اپنى ويب سائٹ ميں كوئى حرام چيز لگاتا ہے، اسے نصحيت كريں يہ آپ پر واجب ہے، اور اس سے مطالبہ كريں كہ ان فائلوں كو حذف كردے، اگر تو وہ تسليم كرلے تو بہتر وگرنہ آپ ان فائلوں كو حذف كرنے كا حق ركھتے ہيں، اور اس كے ساتھ معاہدہ نہ كريں.
اس سے آپ اپنى شھرت ميں نقصان سے نہ ڈريں كہ آپ كى شھرت خراب ہو جائے گى، بلكہ آپ كے ليے صرف اتنا ہى كافى ہے كہ اللہ سبحانہ وتعالى آپ سے راضى ہو اور آپ اس كے شرف قبوليت حاصل كرليں.
عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا بيان كرتى ہيں كہ ميں نے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو يہ فرماتے ہوئے سنا:
” جس نے لوگوں كى ناراضگى مول لے كر اللہ تعالى كى رضا تلاش كى اللہ تعالى اسے لوگوں كے تعاون سے كافى ہو جائے گا، اور جس شے نے اللہ تعالى كى ناراضگى مول لے كر لوگوں كو خوش كرنا چاہا تو اللہ تعالى اسے لوگوں كے سپرد كر ديتا ہے”
اسے صحيح ترمذى ميں علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے صحيح قرار ديا ہے.
وہ اللہ سبحانہ وتعالى تعالى پاك ہے، اس كے ہاتھ ميں زمين و آسمان كے خزانے ہيں، لھذا
اور جو كوئى بھى اللہ تعالى كا تقوى اختيار كرتا ہے، اللہ تعالى اس كے ليے نكلنے كى راہ بنا ديتا ہے، اور اسے رزق بھى ايسى جگہ سے ديتا ہے جہاں سے اسے گمان بھى نہيں ہوتا الطلاق ( 2 – 3 ).
اور بركت والى قليل سى چيز اس زيادہ چيز سے بہتر اور اچھى ہے جس سے بركت ختم كر دى گئى ہو.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب