اگرکوئي شخص بلامشقت اورہرسال حج کرنے کی رغبت رکھتے ہوئے ہرسال حج کرتا ہے توکیا یہ بہتر اوراچھا ہے ؟ یا ہردویا تین برس میں ایک حج کرنا اچھا اوربہتر قدم ہے ؟
بار بار حج کرنا
سوال: 36707
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اللہ سبحانہ وتعالی نے ہرمسلمان مکلف اوراستطاعت رکھنے والے شخص پر پوری عمر میں صرف ایک بار فریضہ حج کی ادائيگي کرنا فرض کیا ہے ، اوراس سے زيادہ جتنی بارہ بھی حج کیا جائے وہ نفلی حج ہے اوراللہ تعالی کے قرب و رضامندی کا باعث ہے ، اورنفلی حج میں تعداد کی تعیین میں کوئي نص وارد نہیں ۔
بلکہ نفلی حج تو حج کرنے والے کی مالی حالت اوراس کی اپنی جسمانی صحت اوراس کے اردگرد فقراء مساکین اورعزيز واقارب کی حالت پر منحصر ہے ، اور عمومی طور پر امت مسلمہ کی مصلحتوں اوران کے مالی اورجانی تعاون کےمختلف حالات اوراس شخص کا حج میں جانے اوراس کے اپنے علاقہ میں ہی رہنے میں امت کی مصلحت اورنفع اوراس کی قدرومنزلت پر منحصر ہے ۔
لھذا ہر ایک شخص کواپنے حالات دیکھنے چاہیں کہ اس اورامت مسلمہ کے لیے کونسی چيز زيادہ نفع مند ہے ، لھذا اسے اپنے علاوہ دوسروں کےنفع کومقدم رکھنا چاہیے ۔
اللہ سبحانہ وتعالی ہی توفیق بخشنے والا ہے ۔
اللجۃ الدائمۃ للبحوث العلمیۃ والافتاء .
ماخذ:
فتاوی اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلمیۃ والافتاء ( 11 / 14 ) ۔