0 / 0

جب طواف وداع کرے تواسے اپنی عادت کے مطابق ہی چلنا چاہئے الٹے پاؤ‎ں ہوکرمنہ کعبہ کی طرف کرکے نہ چلے

سوال: 36769

بعض حجاج کرام طواف وداع کرنے کے بعد کعبہ کی طرف پیٹھ کرکے نہيں چلتے بلکہ وہ الٹے پاؤ‎ں اپنا منہ کعبہ کی جانب کرکے مسجد سے نکلتے ہيں توکیا ایسا کرنا سنت ہے ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

یہ فعل سنت نہیں بلکہ یہ بدعات میں سے ہے ، اورجو لوگ ايساکرتے ہیں اوران کا گمان یہ ہوتا ہےکہ وہ کعبہ کی تعظیم کررہے ہيں ، اگرواقعی یہ حقیقت ہوتی توپھر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم اوران کے صحابہ کرام یہ کام سب لوگوں سے پہلے اورزيادہ بہتر انداز میں کرنے والے ہوتے ، لیکن ان سب سے اس بارے میں کچھ بھی منقول نہيں ۔

شیخ ابن باز رحمہ اللہ کہتے ہیں :

جب حاجی بیت اللہ کا طواف وداع کرکے فارغ ہو اورمسجد سے نکلنا چاہے تووہ سیدھا چلتا ہوا ہی باہر نکلے ، اس کیلئے الٹے پاؤں چلنا مناسب نہیں، اس لیے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام سے یہ منقول ہے ، بلکہ یہ ایجاد کردہ بدعات میں سے ہے ، اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :

( جس نے بھی کوئى ایسا عمل کیا جس پرہمارا حکم نہيں ہے تووہ عمل مردود ہے ) مسلم (1718)

اورایک حدیث میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :

( تم نئے نئے ایجاد شدہ کاموں سے اجتناب كرو کیونکہ ( دین میں ) ہرنیا کام بدعت ہے اورہر بدعت گمراہی ہے ) ابوداود ( 4607 ) البانی نے صحیح ابوداود میں اسے صحیح قرار دیا ہے ۔

ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہيں کہ وہ ہمیں اپنے دین پرثابت قدم رکھے اور ہراس چيز سے سلامت رکھے جودین کی مخالف ہے ، یقینا اللہ تعالی بڑی جود سخا کا مالک ہے ۔ اھـ

اورشیخ ابن ‏عثيمین رحمہ اللہ طواف وداع میں بعض لوگوں کی غلطیاں شمار کرتےہوئے کہتے ہيں :

“وہ طواف وداع کے بعد مسجد حرام سے الٹے پاؤں باہر نکلتے ہیں اُن کا گمان ہوتا ہے کہ وہ کعبہ کی تعظیم کررہے ہيں ، حالانکہ یہ خلاف سنت ہے بلکہ یہ ان بدعات میں شامل ہے جس سے ہمیں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بچنے کا کہا ہے اوراس بارے میں آپ نے فرمایا : ( ہربدعت گمراہی ہے )

اوربدعت یہ ہے کہ : ہروہ چيز جوعقیدہ یا عبادت میں ایجاد کرلی جائے جواس کے خلاف ہوجس پررسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم اورآپ کے خلفاء راشدین تھے اسے بدعت کہا جاتا ہے ۔

توکیا الٹے پاؤں چل کر جانے والا شخص یہ خیال کرتا ہے کہ وہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی زیادہ کعبہ کی تعظیم کرتا ہے ، یا اسکا خیال ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کواس کا علم ہی نہيں تھا کہ ایسا کرنے میں کعبہ کی تعظیم ہے اورنہ ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلفاء کواس کا علم تھا ؟ !! اھ دیکھیں : مناسک الحج والعمرۃ صفحہ ( 135 ) .

فتاوی الشیخ ابن باز (16/98).

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android