حج اکبرکا دن اورحج اکبر کا معنی کیا ہے ؟ اورکیا ان دونوں کا معنی ایک ہی ہے یا ایک دوسرے سے مختلف ہے ؟
اورکیا قرآن وسنت میں اس کا کوئي وجود ملتا ہے ؟
حج اکبرکا دن
سوال: 36775
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
حج اکبرکا دن یوم النحر کا دن ہے ( اوریہ ذوالحجہ کی دس تاریخ ہے ) ، امام ابوداود رحمہ اللہ تعالی نے ابن عمررضي اللہ تعالی عنہما سے بیان کیا ہے کہ : رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جس سال حج کیا اس حج میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم یوم النحر ( قربانی والے دن ) والے دن کھڑے ہوئے اورفرمایا : یہ کونسا دن ہے ؟ توصحابہ کرام نے عرض کیا قربانی کا دن تورسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : یہ حج اکبر کا دن ہے ۔
سنن ابوداود حدیث نمبر ( 1945 ) علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے صحیح ابوداود ( 1700 ) میں اسے صحیح قرار دیا ہے ۔
اورامام بخاری رحمہ اللہ تعالی نے ابوھریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے بیان کیا ہے کہ :
ابوھریرہ رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ مجھے ابوبکر رضي اللہ تعالی عنہ نے قربانی والے دن منی میں ان لوگوں کےساتھ بھیجا جویہ اعلان کررہے تھے : ( اس برس کے بعد کوئي مشرک حج نہ کرے ، اورنہ ہی ننگے ہوکربیت اللہ کا طواف کرے ) ۔ صحیح بخاری حدیث نمبر ( 369 ) ۔
اورقربانی والے دن کوحج اکبر کا دن اس لیے کہا جاتا ہے کہ اس میں وقوف عرفہ کی رات اورمشعرحرام میں رات بسر کرنا ، اوراس کے دن میں رمی کرکے قربانی کرنا اورسرمنڈوانا اوراس کےبعد طواف افاضہ اورسعی کرنا حج کے اعمال میں شامل ہوتا ہے ، اوریوم الحج ایک زمانہ اوروقت ہے اورحج اکبر اس میں کیے جانے والے اعمال ہيں ۔
اورقرآن مجید میں بھی حج اکبر کے دن کا ذکر موجود ہے اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :
اوراللہ تعالی اوراس کے رسول کی طرف سے لوگوں کوبڑے حج کے دن صاف اطلاع ہے التوبۃ ( 3 ) ۔
اللہ تعالی ہی توفیق بخشنے والا ہے ۔ .
ماخذ:
دیکھیں : فتاوی اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلمیۃ والافتاء ( 11 / 220 )