عورتوں كا ان مساجد ميں نماز ادا كرنے كا حكم كيا ہے جس ميں انہيں نہ تو مقتدى نظر آتے ہوں، اور نہ ہى امام دكھائى دے، بلكہ صرف انہيں نماز كى آواز آتى ہو ؟
مسجد ميں عورتوں كا اس صورت ميں نماز ادا كرنا كہ نہ تو انہيں مقتدى اور نہ ہى امام نظر آتا ہو
سوال: 36855
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
عورت اور مرد كے ليے بھى مسجد ميں نماز باجماعت ادا كرنى جائز ہے چاہے وہ امام اور مقتديوں كو نہ بھى ديكھ رہا ہو، ليكن يہ اس صورت ميں ہے جبكہ امام كى اقتدا كرنا ممكن ہو، اس ليے اگر مسجد ميں عورتوں والى جگہ امام كى آواز پہنچ رہى ہو اور عورتوں كے ليے امام كى اقتدا كرنا ممكن ہو تو امام كے ساتھ ان كى نماز ادا كرنا جائز ہے؛ كيونكہ جگہ ايك ہى ہے، اور امام كى اقتدا بھى ممكن ہے، چاہے وہ لاؤڈ سپيكر كے ذريعہ ہى ہو، يا پھر سپيكر كے بغير امام كى آواز آ رہى ہو، يا امام كى جانب سے انہيں آواز پہنچائى جارہى ہو، اگر انہيں امام اور مقتدى نہ بھى نظر آئيں تو نماز ميں نقصان اور ضرر نہيں بلكہ بعض علماء كرام نے تو امام يا مقتديوں كو ديكھنے كى شرط اس كے ليے ركھى ہے جو مسجد سے باہر نماز ادا كر رہا ہو.
كيونكہ فقھاء كا كہنا ہے كہ: اگر مسجد سے باہر نماز ادا كرنے والا شخص امام يا مقتديوں كو ديكھ رہا ہو تو اس كى نماز صحيح ہے، ليكن ميرے نزديك راجح قول يہ ہے كہ اگر مسجد ميں نماز ادا كرنے كے ليے جگہ ہو تو مسجد سے باہر نماز ادا كرنے والے كى نماز صحيح نہيں، چاہے وہ امام يا مقتديوں كو ديكھ بھى رہا ہو.
يہ اس ليے كہ جماعت كا مقصد يہ ہے كہ افعال اور جگہ ميں اتفاف ہو ليكن اگر مسجد بھر چكى ہو اور باہر نماز ادا كرنے والا شخص امام كى اقتدا ميں نماز ادا كر رہا ہو اور امام كى متابعت كرنا ممكن ہو تو راجح يہى ہے كہ امام كى اقتدا اور متابعت كرنا جائز ہے، چاہے امام نظر آرہا ہو يا نظر نہ آئے، ليكن صفيں ملى ہوئى ہوں” انتہى
ماخوذ از: مجموع فتاوى الشيخ ابن عثيمين ( 15 / 213 ).
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب