اگر جماع كيا جائے ليكن انزال نہ ہو تو كيا غسل واجب ہو گا، يا كہ منى خارج ہونے سے ہى غسل واجب ہوتا ہے ؟
جماع كرنے سے غسل واجب ہو گا چاہے انزال نہ بھى ہو
سوال: 36865
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
علماء كرام اس پر متفق ہيں كہ جماع كرنے سے غسل واجب ہو جاتا ہے.
ديكھيں: الموسوعۃ الفقھيۃ ( 31 / 198 ).
چنانچہ اگر مرد اپنى بيوى سے جماع كرے تو خاوند اور بيوى دونوں پر غسل واجب ہو گا چاہے منى خارج نہ بھى ہوئى ہو، نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم اس كا صريحا بيان ملتا ہے.
ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" جب مرد عورت كى چاروں شاخوں ( دونوں ہاتھ اور پاؤں ) كے درميان بيٹھے اور پھر اس كى كوشش كرے تو اس پر غسل واجب ہو گا "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 291 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 525 ).
اور مسلم شريف كى روايت ميں درج ذيل الفاظ زيادہ ہيں:
" اگرچہ انزال نہ بھى ہوا ہو "
امام نووى رحمہ اللہ مسلم كى شرح ميں لكھتے ہيں:
" حديث كا معنى يہ ہے كہ: غسل كا وجوب منى خارج ہونے پر موقوف نہيں، بلكہ جب بھى عضو تناسل عورت كى شرمگاہ ميں داخل ہو جائے تو مرد اور عورت پر غسل واجب ہو جاتا ہے، اس ميں آج كوئى اختلاف نہيں، صحابہ كرام اور ان كے بعد والوں كا اس مسئلہ ميں كچھ اختلاف تھا، ہم جو بيان كرچكے ہيں بعد ميں اس پر اجماع ہو گيا " انتہى.
شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
" چاہے انزال نہ بھى ہو تو غسل واجب ہونے ميں يہ صريح ہے، جو كہ بہت سے لوگوں پر مخفى ہے، چنانچہ آپ خاوند اور بيوى سے اس كا حصول پائينگے، ليكن اس كے باوجود وہ غسل نہيں كرتے، اور خاص كر جب وہ چھوٹے ہوں اور انہوں نے اس كى تعليمات حاصل نہ كى ہوں، يہ اس بنا پر ہے كہ وہ يہ سمجھتے ہيں كہ انزال ہونے سے ہى غسل واجب ہوتا ہے، جو كہ غلط ہے" انتہى.
ديكھيں: الشرح الممتع ( 1 / 223 ).
مستقل فتاوى كميٹى كے فتاوى جات ميں ہے:
" مسلمان پر غسل واجب كرنے والى اشياء ميں يہ بھى شامل ہے كہ نيند ميں اس كى منى خارج ہو جائے، اور عضو تناسل كا اگلا حصہ شرمگاہ ميں داخل ہو جائے چاہے انزال نہ بھى ہوا ہو، يا پھر بيدارى كى حالت ميں لذت كے ساتھ منى خارج ہو، چاہے جماع كے بغير ہى، اور عورت كو حيض يا نفاس آ جائے تو اس پر حيض اور نفاس ختم ہونے سے غسل واجب ہو جاتا ہے " انتہى.
ديكھيں فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 5 / 314 ).
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب