کیا نماز فجر سے تقریبا دو گھنٹہ قبل نماز تراویح ادا کرنا جائز ہے ، یا کہ نماز عشاء کے فورا بعد ادا کرنا واجب ہے ؟
نماز تراویح کا وقت
سوال: 37768
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
نماز تراویح کا وقت نماز عشاء سے طلوع فجر تک ہے ، لھذا نمازعشاء کےبعد اورطلوع فجر کے دوران کسی بھی وقت نمازتراویح ادا کرنا صحیح ہے ۔
امام نووی رحمہ اللہ تعالی اپنی کتاب " المجموع " میں کہتے ہیں :
نماز عشاء کی فراغت کے بعد نماز تراویح کا وقت شروع ہوتا ہے اوراس کی انتہاء طلوع فجر کے وقت ہوتی ہے ۔ امام بغوی وغیرہ نے یہی ذکر کیا ہے ۔ ا ھـ
لیکن جب کوئي شخص مسجد میں لوگوں کی امامت کرواتا ہو تو اس کے لیے اولی اورافضل یہی ہے کہ نماز عشاء کےبعد تراویح ادا کرلے اوراسے آدھی رات یا رات کے آخری حصہ تک مؤخر نہ کرے تا کہ لوگوں کو مشقت کا سامنا نہ کرنا پڑے ، اس لیے کہ جب نمازعشاء سے نماز تراویح زيادہ دیر مؤخر کی جائيں گی توکچھ اسے ادا نہیں کرسکیں گے ۔
مسلمانوں کا اسی پر عمل رہا ہے کہ وہ نماز عشاء کے بعد ہی تراویح ادا کرلیتے ہیں اوراس میں تاخير نہیں کرتے تا کہ لوگ سوہی نہ جائيں ۔
ابن قدامہ المقدسی رحمہ اللہ تعالی اپنی کتاب " المغنی " میں کچھ اس طرح رقمطراز ہیں :
امام احمد رحمہ اللہ تعالی سے کہا گيا کہ : کیا قیام یعنی تراویح رات کے آخر تک مؤخر کردی جائيں ؟ تو انہوں نے کہا : نہیں ، مجھے مسلمانوں کا طریقہ زيادہ اچھا لگتا ہے ۔ ا ھـ
لیکن ایسا شخص جواپنے گھرمیں قیام کرنا چاہے اسے اختیار ہے کہ اگر وہ چاہے تو رات کے پہلے حصہ میں اد کرلے اوراگر چاہے تواسے رات کے آخری حصہ میں ادا کرے یہ اس کی مرضی پر منحصر ہے ۔
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب