ميں سفر ميں تھى اور فطرانہ ادا كرنا بھول گئى، سفر انتيس رمضان كو تھا اور ہم نے ابھى تك فطرانہ ادا نہيں كيا ؟
فطرانہ كى ادائيگى ميں تاخير كرنا
سوال: 37990
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اگر كسى شخص نے ياد ہوتے ہوئے بھى فطرانہ كى ادائيگى ميں وقت سے تاخير كى تو وہ گنہگار ہے اسے اپنے اس گناہ سے توبہ كرنى چاہيے، اور اس كى قضاء ميں فطرانہ ادا كرے؛ كيونكہ يہ ايك عبادت ہے اور وقت نكلنے سے ساقط نہيں ہو جاتى جيسا كہ نماز ہے كہ نماز كا وقت نكلنے سے نماز ساقط نہيں ہو گى بلكہ ادا كرنا ہو گى.
جيسا كہ سائلہ نے بيان كيا ہے كہ وہ فطرانہ وقت ميں ادا كرنا بھول گئى تھى اس ليے اس پر كوئى گناہ نہيں، اس پر قضاء ہے وہ اسے ادا كر دے، گناہ اس ليے نہيں ہے كہ عمومى دلائل ملتے ہيں كہ بھول جانے والے شخص كو كوئى گناہ نہيں ہے، اور اس كو فطرانہ كى ادائيگى كرنى چاہيے اس ليے كہ اوپر اس كى علت بيان ہو چكى ہے كہ وقت ساقط ہونے سے يہ ساقط نہيں ہو گا جيسا كہ نماز ہے "
اللہ تعالى ہى توفيق دينے والا ہے.
ماخذ:
فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 9 / 372 )