تراويح كى مناسبت سے سوال ہے كہ بعض امام تين اكٹھے تين وتر دو تشھد اور ايك سلام كے ساتھ ( بالكل مغرب كى طرح ) پڑھاتے ہيں، تو كيا يسا كرنا صحيح ہے ؟
نماز مغرب كى كيفيت ميں وتر پڑھنے كا حكم
سوال: 38230
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے وتروں كى ادائيگى كئى ايك طريقوں سے ثابت ہے، آپ صلى اللہ عليہ وسلم نے ايك ركعت بھى ادا كى، تين اور پانچ ركعت بھى، اور سات اور نو ركعت بھى ادا كيں.
اور تين وتروں كو دو طريقوں كے ساتھ ادا فرمايا: يا تو تينوں كو ايك ہى تشھد كے ساتھ ادا كيا جائے ( يعنى دوسرى ركعت ميں تشھد نہ بيٹھا جائے بلكہ آخرى اور تيسرى ركعت ميں ہى تشھد بيٹھيں اور سلام پھيير ديں )، يا پھر دو ركعت پڑھ كر سلام پھير دى جائے اور پھر ايك ركعت پڑھ كر سلام پھيرى جائے.
اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم اسے مغرب كى طرح ـ دو تشھد اور ايك سلام كے ساتھ ـ ادا نہيں فرماتے تھے، بلكہ آپ صلى اللہ عليہ وسلم نے ايسا كرنے سے منع كرتے ہوئے فرمايا:
" تم تين وتر مغرب كے مشابھت كرتے ہوئے ادا نہ كرو"
اسے حاكم نے ( 1 / 304 ) اور بيھقى ( 3 / 31 ) اور دارقطنى صفحہ ( 172 ) ميں روايت كيا ہے، اور حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالى فتح البارى ميں كہتے ہيں:
اس كى سند شيخين كى شرط پر ہے.
ديكھيں: فتح البارى ( 4 / 301 ).
شيخ محمد صالح العثيمين رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
لہذا تين وتر بھى جائز ہيں، اور پانچ بھى اور سات بھى جائز ہيں، اور نو وتر بھى جائز ہيں.
اگر تين وتر ادا كيے جائيں تو يہ دو طريقوں كے ساتھ ادا ہونگے اور يہ دونوں طريقے ہى مشروع ہيں:
پہلا طريقہ:
ايك ہى تشھد كے ساتھ تينوں وتر ادا كيے جائيں.
دوسرا طريقہ:
دو ركعت ادا كر كے سلام پھير ديا جائے اور پھر ايك ايك وتر ادا كيا جائے.
يہ دونوں طريقے سنت سے ثابت ہيں، اور اگر كوئى شخص ايك بار وہ طريقہ اختيار كر لے اور دوسرى بار دوسرا طريقہ تو اس نے اچھا اور بہتر كام كيا.
اور ايك سلام كے ساتھ بھى ادا كرنے جائز ہيں، ليكن ايك ايك تشھد كے ساتھ ہو نہ كہ اس ميں دو بار تشھد بيٹھا جائے؛ كيونكہ اگر وہ اكٹھى تين ركعتوں ميں دو تشھد بيٹھتا ہے تو يہ مغرب كى نماز كے مشابہ ہو گا، اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اسے نماز مغرب كے مشابہ پڑھنے سے منع فرمايا ہے.
ديكھيں: الشرح الممتع ( 4 / 14 – 16 ).
مزيد تفصيل ديكھنے كے ليے آپ سوال نمبر ( 26844 ) اور ( 3452 ) كے جوابات كا مطالعہ كريں، ان جوابات ميں وتر كى ادائيگى كے متعلق بڑى لمبى تفصيل كے ساتھ كلام كى گئى ہے.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات