0 / 0

كيا اگر كوئى سچا ہو تو خريد و فروخت ميں قسم اٹھانا جائز ہے ؟

سوال: 38619

كيا اگر تاجر سچا ہو تو خريد و فروخت ميں قسم اٹھانى جائز ہے ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

خريد و فروخت ميں قسم اٹھانى مطلقا مكروہ ہے، چاہے سچا ہو يا جھوٹا، اگر تو وہ اپنى قسم ميں جھوٹا ہو تو يہ مكروہ جو كہ كراہت تحريمى ہے، اور اس كا گناہ بہت زيادہ اور شديد عذاب ہے، اور يہى جھوٹى قسم ہے، چاہے اس كا سبب سامان رائج كرنا ہو، يہ قسم خريد و فروخت كى بركت اور نفع كو ختم كر كے ركھ ديتى ہے، اس كى دليل درج ذيل حديث ہے:

ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ ميں نے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو فرماتے ہوئے سنا:

" قسم ميں سامان كے ليے تو منفعت اور فائدہ ہے، اور يہ بركت كو ختم كر كے ركھ ديتى ہے "

اسے امام بخارى اور امام مسلم نے صحيحين ميں نقل كيا ہے، ديكھيں فتح البارى ( 4 / 315 ).

اور ابو ذر رضى اللہ عنہ بيان كرتے ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" تين قسم كے لوگوں سے اللہ تعالى روز قيامت نہ تو بات چيت كرے گا، اور نہ ہى ان كى طرف ديكھےگا، اور نہ ہى انہيں پاك كرےگا، اور ان كے ليے المناك عذاب ہے "

راوى كہتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اسے تين بار كہا، ابو ذر رضى اللہ تعالى عنہ كہتے ہيں: وہ تباہ و برباد ہو گئے اور نقصان ميں پڑھ گئے، اے اللہ كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم وہ كون ہيں ؟

تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" اپنا لباس ٹخنوں سے نيچے لٹكانے والا، اور احسان جتلانے والا، اور جھوٹى قسم كے ساتھ اپنا سامان فروخت كرنے والا "

صحيح مسلم ( 1 / 102 ) امام احمد رحمہ اللہ نے بھى مسند احمد ميں اس طرح كى حديث نقل كى ہے.

اور اگر خريد و فروخت ميں كسى چيز پر سچى قسم كھائے تو اس كى يہ قسم مكروہ جو كراہت تنزيہ ہے؛ كيونكہ اس ميں سامان كى ترويج اور قسميں كھا كر سامان فروخت كرنے كى ترغيب ہے، اور اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:

يقينا وہ لوگ جو اللہ تعالى كے عہد اور اپنے ايمان كو قليل قيمت ميں فروخت كرتے ہيں، ان كے ليے آخرت ميں كوئى حصہ نہيں، اور روز قيامت نہ تو اللہ تعالى ان سے كلام كريگا، اور نہ ہى ان كى طرف ديكھےگا، اور نہ ہى انہيں پاك كريگا، اور ان كے ليے المناك عذاب ہے آل عمران ( 77 ).

اور اللہ تعالى كا عمومى فرمان ہے:

اپنى قسموں كى حفاظت كرو المآئدۃ ( 89 ).

اور فرمان بارى تعالى ہے:

اور اللہ تعالى كو اپنى قسموں كا نشانہ نہ بناؤ البقرۃ ( 224 ).

اور درج ذيل حديث كے عموم كى بنا پر:

ابو قتادۃ انصارى السلمى رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ انہوں نے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو يہ فرماتے ہوئے سنا:

" تم خريد و فروخت ميں زيادہ قسميں اٹھانے سے بچو، كيونكہ يہ مال فروخت تو كر ديتى ہے اور پھر بركت ختم كر كے ركھ ديتى ہے "

اسے امام مسلم نے صحيح مسلم اور امام احمد نے مسند احمد اور نسائى نے سنن نسائى اور ابن ماجہ اور ابو داود نے روايت كيا ہے. انتہى.

ماخذ

ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 13 / 8 )

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android