داؤن لود کریں
0 / 0

گھر ميں بچوں كى تصوير لگانا

سوال: 39185

گھر ميں بچوں كى تصاوير لگانے كا حكم كيا ہے ؟

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

چاہے تصوير چھوٹے بچے كى ہو يا بڑے
آدمى كى مطلقا تصوير لگانا جائز نہيں، كيونكہ تصاوير بنانے ميں نبى كريم صلى اللہ
عليہ وسلم كى جانب سے شديد قسم كى وعيد آئى ہے، اور رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم
نے اپنے جليل القدر صحابى على بن ابى طالب رضى اللہ تعالى عنہ كو يہ حكم ديا كہ:

” تمہيں جو تصوير بھى ملے اسے مسخ كر
دو اور مٹا ڈالو، اور جو قبر اونچى ہو اسے برابر كر دو ”

صحيح مسلم ( 1 / 66 ).

اس ليے تصاوير كو مٹانا اور زائل
كرنا، انہيں جلا دينا ضرورى ہے، اور انہيں سنبھال كر نہيں ركھنا چاہيے.

گھر وغيرہ ميں ذى روح كى تصاوير
لگانے سے وہاں رہنے والے اللہ كے فضل عظيم سے محروم ہو جاتے، كيونكہ اس گھر ميں
فرشتے داخل نہيں ہوتے.

ابو سعيد خدرى رضى اللہ تعالى عنہ
بيان كرتے ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

” جس گھر ميں مجسمے يا تصاوير ہوں
وہاں فرشتے داخل نہيں ہوتے ”

اسے امام احمد نے روايت كيا ہے، اور
صحيح الجامع حديث نمبر ( 1961 ) ميں ہے.

غير ذى روح كى تصاوير مثلا درخت پہاڑ
اور سمندر اور قدرتى مناظر يا غير ذى روح كے نقش نگار بغير كسى اسراف اور فضول خرچى
كے لگانا جائز ہيں.

واللہ اعلم .

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android
at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android