ہم انٹرنیٹ پر ایک ایپلی کیشن اور ویب سائٹ پر مشتمل ایک ای کامرس پراجیکٹ تیار کر رہے ہیں، اور فی الحال ہم جس فیچر کو شامل کرنے پر کام کر رہے ہیں ان میں سے ایک یہ ہے کہ صارف ایپلی کیشن استعمال کرنے کا دعوت نامہ بھیج کر کسی کو مدعو کر سکے، اس میں ہر مدعو کے لیے مخصوص کوڈ ہو گا، اور وہ اسی کوڈ کے ساتھ منسلک لنک کے ذریعے ایپ میں اپنا اکاؤنٹ بنا سکتا ہے ۔ اس میں ہم دعوت نامہ بھیجنے والے شخص کو پوائنٹس کے ذریعے انعام دینا چاہتے ہیں، صارفین ان پوائنٹس کی تعداد کے حساب سے خریداری میں رعایت بھی حاصل کر سکتے ہیں، تو کیا ہمارے لیے ایسا کرنا جائز ہے؟ اور اگر پوائنٹس کی بجائے ہم صارف کو صرف پہلی خریداری پر رعایت کی شکل میں تحفہ دیں، اور رعایت کی مقدار بھی واضح ہو تو کیا یہ جائز ہو گا؟ اور اگر مذکورہ دونوں طریقے حرام ہوں تو بتلائیں کہ کوئی ایسا شرعی طریقہ ہو جس سے ہم دعوت دینے والے صارف کی حوصلہ افزائی کر سکیں؟ اور اگر ہم پوائنٹس بالکل ہی ختم کر دیں، اور دوسروں کو دعوت دینے پر کسی قسم کی حوصلہ افزائی نہ ہو تو کیا یہ جائز ہے؟
پوائنٹس یا ڈسکاؤنٹ کے بدلے ای کامرس ایپلی کیشن میں دوستوں کو مدعو کرنے کا حکم
سوال: 393766
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
ایپ کے صارفین کی دوستوں کو دعوت دینے پر کمیشن، پوائنٹس یا رعایت کی شکل میں حوصلہ افزائی میں کوئی حرج نہیں ہے، لیکن اس کی دو شرائط ہیں:
اول:
اس ایپ میں اشتراک مفت ہو، اگر اشتراک کے پیسے ہیں تو پھر یہ جوا ہو گا؛ کیونکہ یہاں ادائیگی کی صورت میں چٹی تو کنفرم ہے، لیکن دوستوں کو دعوت دینے کی صورت میں ادائیگی سے زیادہ وصولی محض امید ہے، اسی کو عربی میں "غنم محتمل" کہتے ہیں۔ اور جوے کی تعریف یہ ہے کہ: جس میں ادائیگی یقینی لیکن وصولی غیر یقینی ہو۔
علامہ بجیرمی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"جوا اور قمار یہ ہے کہ: انسان ادائیگی کر کے نفع اور نقصان دونوں کے درمیان متردد ہو۔" ختم شد
"حاشية البجيرمي على شرح المنهج" (4/376)
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں:
" جوا : ہر ایسے لین دین کو کہتے ہیں جو نفع اور نقصان کے مابین متردد ہو، جوا کھیلنے والے کو پتا نہیں ہوتا کہ اسے نفع ہو گا یا ادا شدہ بھی چلا جائے گا، اس لیے جوے کی ہر قسم حرام ہے بلکہ یہ کبیرہ گناہوں میں شامل ہے۔ کسی بھی انسان کے لیے اس کی قباحت پوشیدہ نہیں ہے کہ اللہ تعالی نے جوے کا تذکرہ بت پرستی، شراب اور پانسے کھیلنے کے ساتھ ملا کر کیا ہے۔" ختم شد
"فتاوى إسلامية" (4/441)
دوم:
ملنے والا کمیشن یا فائدہ معلوم ہو؛ کیونکہ اس طرح یہ جعالہ یعنی انعام کے ضمن میں آ جاتا ہے، اور جعالہ کی شرط یہ ہے کہ انعام اور جعالہ واضح اور مقرر ہو۔
جیسے کہ "الموسوعة الفقهية" (15/ 216) میں ہے کہ:
"جعالہ کی شرائط: پہلی شرط یہ ہے کہ مقدار معلوم ہو۔
مالکی، شافعی اور حنبلی فقہائے کرام عقدِ جعالہ کے صحیح ہونے کے لیے یہ شرط لگاتے ہیں کہ جعالہ یعنی انعام کی چیز جنس و مقدار واضح اور معلوم ہو؛ کیونکہ اگر انعام واضح نہ ہو تو اس سے انعام کا مقصد ہی فوت ہو جائے گا؛ کیونکہ کوئی بھی انعام واضح نہ ہونے کی صورت میں انعامی کام کرنے کے لیے تیار نہیں ہو گا۔ پھر یہ بھی ہے کہ یہاں انعامی چیز مبہم رکھنے کا کوئی فائدہ بھی نہیں ہے، جبکہ عقدِ جعالہ میں کام اور کام کرنے والے کا غیر معین ہونا ضرورت کی وجہ سے قابل در گزر ہے۔
عقدِ جعالہ میں انعام کے متعلق جانکاری اسے دیکھ کر یا اس کے بارے میں بیان کر کے بھی حاصل ہو سکتی ہے۔" ختم شد
چنانچہ "المعايير الشرعية" صفحہ: 261 میں ہے کہ:
"انعامی چیز کا معلوم ہونا شرط ہے، شرعی طور پر درست ہو، اور اسے بطور انعام قبضے میں بھی دیا جا سکے، چنانچہ اگر انعامی چیز مجہول ہو گی، یا غیر شرعی ہو، یا اسے قبضے میں نہ دیا جا سکتا ہو تو پھر: اسی کی مثل انعام دینا واجب ہو گا۔" ختم شد
اس بنا پر: یہ صحیح نہیں ہو گا کہ انعام پوائنٹس کی شکل میں ہو اور ان کے ذریعے ملنے والے تحائف یا رعایت معلوم نہ ہو۔
بلکہ ہر شریک ہونے والے فرد کو یہ واضح کیا جائے کہ ایک پوائنٹ کے بدلے میں اتنی رقم ملے گی یا اس قدر رعایت ملے گی۔
اور اگر آپ پوائنٹ سسٹم بالکل ختم کر دیتے ہیں، اور دوستوں کو دعوت بلا معاوضہ دی جائے جیسے کہ آپ نے سوال کے آخر میں بیان کیا ہے تو یہ بھی جائز ہے، لیکن اس کے لیے شرط یہ ہے کہ یہ بات بالکل واضح ہو ، اور جو بھی کسی دوسرے کو دعوت دے تو اسے واضح ہو کہ یہ دعوت بالکل رضاکارانہ ہے، اس کا اسے کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔
واللہ اعلم
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب