ميں يہ معلوم كرنا چاہتى ہوں كہ مجھے درج ذيل حالت ميں كيا كرنا چاہيے:
ايك لڑكى جرمنى ميں رہتے ہوئے پردہ كرتى ہے، ليكن مشكل يہ ہے كہ ميڈيكل كالج كى سٹوڈنٹ ہونے كى بنا پر اسے خدشہ ہے كہ كہيں امتحانات ميں اس كى بنا پر گرا ہى نہ ديا جائے، اسے كيا كرنا چاہيے ؟ كيا وہ پڑھائى ختم ہونےكا انتظار كرے ؟
اللہ تعالى آپ كو جزائے خير عطا فرمائے.
پردہ كى بنا پر امتحانات ميں فيل كر دى جائيگى
سوال: 39443
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
عورت كے ليے اجنبى اور غير محرم مردوں كے سامنے پردہ كرنا واجب ہے؛ اس كے دلائل بہت زيادہ اور سب كو معلوم ہيں، جس ميں چند ايك ذيل ميں بيان كيے جاتے ہيں:
اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:
اے نبى صلى اللہ عليہ وسلم آپ اپنى بيويوں اور اپنى بيٹيوں اور مومنوں كى عورتوں سے كہہ ديجئے كہ وہ اپنے اوپر اپنى چادر لٹكا ليا كريں، اس سے بہت جلد ا نكى شناخت ہو جايا كريگى پھر وہ ستائى نہ جائينگى، اور اللہ تعالى بخشنے والا مہربان ہے الاحزاب ( 59 ).
اور ايك دوسرے مقام پر كچھ اس طرح فرمايا:
اور آپ مومن عورتوں كو كہہ ديجئے كہ وہ بھى اپنى نگاہيں نيچى ركھيں اور اپنى شرمگاہوں كى حفاظت كريں، اور اپنى زينت كو ظاہر نہ كريں، سوائے اسكے جو ظاہر ہے، اوراپنے گريبانوں پر اپنى اوڑھنياں ڈالے رہيں، اور اپنى آرائش كو كسى كے سامنے ظاہر نہ كريں، سوائے اپنے خاوندوں كے، يا اپنے والد كے، يا اپنے سسر كے، يا اپنے بيٹوں كے، يا اپنے خاوند كے بيٹوں كے، يا اپنے بھائيوں كے، يا اپنے بھتيجوں كے، يا اپنے بھانجوں كے، يا اپنے ميل جول كى عورتوں كے، يا غلاموں كے، يا ايسے نوكر چاكر مردوں كے جو شہوت والے نہ ہوں، يا ايسے بچوں كے جو عورتوں كے پردے كى باتوں سے مطلع نہيں، اور اس طرح زور زور سے پاؤں مار كر نہ چليں كہ انكى پوشيدہ زينت معلوم ہو جائے، اے مسلمانو! تم سب كے سب اللہ كى جانب توبہ كرو، تا كہ تم نجات پا جاؤ النور ( 31 ).
اور حصول تعليم كى حجت سے پردہ اتارنا جائز نہيں، كيونكہ يہ كوئى ايسى ضرورت نہيں جو اللہ تعالى كى حرام كردہ كو مباح كر دے، اس لڑكى كو چاہيے كہ وہ اپنے دين پر سختى عمل كرے، اور پردہ كرنے پر قائم رہے، چاہے اس كى بنا پر اسے تعليم ادھوڑى چھوڑنى پڑے.
اسے يہ جان لينا چاہيے كہ جو كوئى بھى اللہ سبحانہ و تعالى پر بھروسہ اور توكل كرتا ہے اللہ تعالى اس كو كافى ہو جاتا ہے، اور اسے بچاتا ہے، اور جو كوئى بھى اللہ كا تقوى اختيار كرتا ہے، اللہ تعالى اس كے كام ميں آسانى پيدا فرما ديتا ہے، جيسا كہ اللہ سبحانہ و تعالى كے درج ذيل فرمان ميں ہے:
اور جو كوئى بھى اللہ تعالى كا تقوى اختيار كريگا اللہ تعالى اس كے ليے نكلنے كى راہ بنا ديتا ہے، اور اسے روزى بھى وہاں سے ديگا جہاں سے اسے وہم و گمان بھى نہيں ہوگا، اور جو كوئى اللہ پر توكل اور بھروسہ كرتا ہے تو اللہ تعالى اسے كافى ہو جاتا ہے، بلاشبہ اللہ تعالى اپنا كام پورا كر كے ہى رہيگا، اللہ تعالى نے ہر چيز كا اندازہ مقرر كر ركھا ہے الطلاق ( 2 – 3 ).
اور اس لڑكى كو اس پردہ كى بنا پر جو اذيت و تكليف پہنچ رہى ہے اور جو اس كے ساتھ مذاق كيا جاتا ہے اس پر اسے صبر كرنا چاہيے، اور اسے صبر كرتے ہوئے يہ ذہن ميں ركھنا چاہيے كہ اللہ سبحانہ و تعالى نے اس كے دين پر عمل كرنے اور كاربند رہنے والے كے ليے بہت زيادہ اجروثواب تيار كر ركھا ہے، جيسا كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان بھى ہے:
" بلا شبہ تمہارے پيچھے صبر كا دور آنے والا ہے، جس ميں دين پر ثابت قدم اور كاربند رہنے والے كو تم ميں سے پچاس شہيدوں كا اجروثواب حاصل ہو گا "
اسے طبرانى نے عبد اللہ بن مسعود رضى اللہ تعالى عنہما سے روايت كيا ہے، اور علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح الجامع حديث نمبر ( 2234 ) ميں صحيح قرار ديا ہے.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب