میں ایک کمپنی میں کام کرتی ہوں جس میں ملازم سالانہ 21 چھٹیاں لے سکتا ہے، لیکن اگر سال ختم ہو جائے اور اس نے چھٹیاں نہ لی ہوں تو اسے ان چھٹیوں کا معاوضہ نہیں دیا جائے گا، نہ ہی ان چھٹیوں کو آئندہ سال میں ٹرانسفر کر سکے گا۔ ہم آج کل گھر بیٹھ کر کام کر رہے ہیں کمپنی نہیں جاتے، اس لیے ہمارے آنے جانے کا ریکارڈ نہیں ہے، میری سابقہ سال کی کچھ چھٹیاں باقی رہتی ہیں میں وہ چھٹیاں لینا چاہتی ہوں اور میرے سپروائزر بھی اس پر راضی ہیں، لیکن میں ان چھٹیوں کو کمپنی کے سسٹم میں درج نہیں کروں گی۔ تو کیا ایسے کرنا جائز ہے، یہ بات پھر واضح رہے کہ میرے سپروائزر اس پر راضی ہیں اور انہیں کمپنی کی ضروریات کا بخوبی اندازہ بھی ہے۔
کمپنی کے اصولوں کے برخلاف باقی ماندہ سالانہ چھٹیاں سال گزرنے کے بعد سپروائزر کی اجازت سے لینے کا حکم
سوال: 395578
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اگر کمپنی قوانین کے مطابق دورانِ سال چھٹی نہ لی جائے تو سال گزرنے کے بعد چھٹی نہیں لی جا سکتی اور نہ ہی اس کا مالی معاوضہ لیا جا سکتا ہے تو بنیادی طور پر اصول یہی ہے کہ کمپنی قانون کی پاسداری کی جائے؛ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان ہے: (مسلمان اپنی شرائط کی پاسداری کرتے ہیں۔) ابو داود: (3594) اس حدیث کو البانی نے صحیح ابو داود میں صحیح قرار دیا ہے۔
سپروائزر کو اس حوالے سے من مانی کرنے کی اجازت نہیں ہے، بلکہ معاملہ کمپنی کی انتظامیہ کے سامنے رکھا جائے گا۔
چنانچہ اگر سپروائزر نے دوران سال کمپنی کی ضرورت کو مد نظر رکھتے ہوئے چھٹی لینے سے روکا تھا تو آپ یہ معاملہ کمپنی انتظامیہ کے سامنے رکھیں، یا سپروائزر آپ کے معاملے کو کمپنی کے سامنے اٹھائے تا کہ آپ کو ان کا معاوضہ دیا جائے یا چھٹیوں کو آئندہ سال میں منتقل کیا جائے۔
واللہ اعلم
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب