كيا جماع كے فورا بعد خاوند اور بيوى كے ليے غسل كرنا فرض ہے، يا كہ وہ نيند سے بيدار ہونے تك مؤخر كيا جا سكتا ہے ؟
كيا جماع كے فورا بعد خاوند اور بيوى كے ليے غسل كرنا واجب ہے ؟
سوال: 3963
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
نماز فجر تك غسل مؤخر كرنا جائز ہے، اور جنبى شخص كے ليے سونے سے قبل وضوء كرنا مستحب ہے، جمہور علماء رحمہ اللہ نے اسى قول كو ليا ہے اور امام نووى رحمہ اللہ نے اس پر اجماع نقل كيا ہے.
ديكھيں: الكافى ( 1 / 173 ) المھذب ( 1 / 33 ) المغنى ( 1 / 229 ).
انہوں بخارى اور مسلم كى درج ذيل حديث سے استدلال كيا ہے:
عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا بيان كرتى ہيں كہ:
" اگر رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم جنبى حالت ميں ہوتے اور سونا چاہتے تو شرمگاہ دھو كر نماز والا وضوء كر كے سو جاتے "
اور ابن عمر رضى اللہ تعالى عنہما بيان كرتے ہيں كہ عمر رضى اللہ تعالى عنہ نے عرض كيا:
" اے اللہ تعالى كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم كيا ہم جنبى حالت ميں سو سكتے ہيں ؟
تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" جى ہاں جب وہ وضوء كر لے "
صحيح بخارى اور صحيح مسلم.
وضوء كرنے ميں حكمت يہ ہے كہ حدث اور ناپاكى ميں تخفيف ہو جائے اور بدن ميں چست ہو.
اور ظاہرى اور مالكيہ ميں سے ابن حبيب كہتے ہيں كہ جنبى شخص كے ليے سونے سے قبل وضوء كرنا واجب ہے، اس كى دليل عمر رضى اللہ تعالى عنہ كى مندرجہ بالا حديث ہے.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشيخ محمد صالح المنجد