بعض تاجر مال خريدتےہيں اور پھر نہ تواسے اپنےقبضہ ميں كرتےہيں بلكہ اسے ديكھتےبھي نہيں صرف خريد اور ادائيگي قيمت كي رسيد حاصل كركےجس تاجر سےخريدا تھا اسي كےتاجر ميں ہي پڑا رہنےديتےہيں اور پھر اسے دوسرا تاجراسي سٹور سےہي آگے فروخت كرديتا ہے ايسا كرنےكا حكم كيا ہے؟
مال خريد كر بائع كےسٹور سے منتقل كيے بغير فروخت كرنا جائز نہيں
سوال: 39761
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
خريدار كےليے اس سامان كو اس وقت تك فروخت كرنا جائزنہيں جب تك وہ بائع كي ملكيت ميں ہے بلكہ اسے فروخت اس وقت كيا جاسكتاہے جب خريدار اسے اپني ملكيت ميں لے كر اپنےگھر يا ماركيٹ ميں منتقل كرلےتو پھر فروخت كرنا جائز ہےكيونكہ احاديث صحيحہ ميں اس كا ثبوت ملتا ہے.
رسول كريم صلي اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
( قرضےكي شرط پربيع حلال نہيں، اورنہ ہي ايك بيع ميں دوشرطيں، اور نہ ہي اس ميں منافع ہےجو مضمون نہ ہو اور جوتيرے پاس نہيں اس كي بيع نہيں ) اصحاب سنن اوراحمد نے صحيح سند كےساتھ روايت كيا ہے.
اور اس ليےبھي كہ رسول كريم صلي اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
( جوتمہارے پاس نہيں اسےفروخت نہ كرو ) ابوداود كےعلاوہ باقي پانچوں نےاسے جيد سند كےساتھ روايت كيا ہے.
اور اس ليےبھي كہ زيد بن ثابت رضي اللہ تعالي عنہ بيان كرتےہيں كہ رسول كريم صلي اللہ عليہ وسلم نے سامان كواپنےقبضہ ميں كرنےسےقبل وہيں خريدي ہوئي جگہ پرہي فروخت كرنے سےمنع كيا حتي كہ تاجر اسے اپنے گھروں ميں نہ لےجائيں. اسے احمد، ابوداود نےروايت كيا اور ابن حبان اور حاكم نے صحيح قرار ديا ہے.
مذكورہ اور اسطرح كي دوسري احاديث كي بنا پر اسي طرح جس نےاس مال كو خريدار سے خريدا اس وقت تك آگےفروخت نہيں كرسكتا جب تك وہ اپنے گھر يا ماركيٹ ميں كسي اور جگہ منتقل نہ كرلے. اللہ تعالي ہي توفيق دينےوالا ہے .
ماخذ:
فضيلۃ الشيخ عبدالعزيز رحمہ اللہ تعالي . ديكھيں فقہ وفتاوي البيوع اشرف عبدالمقصود ( 309 )