اگر كوئى شخص منى خارج ہونے سے قبل اپنا عضو تناسل پكڑ لے اور منى خارج نہ ہونے دے اور كوئى چيز خارج نہ ہو تو اس كا حكم كيا ہے ؟
اور اگر اس نے ايسا كيا اور كچھ دير كے بعد كچھ قطرے خارج ہو گئے تو اس كا حكم كيا ہو گا ؟
كيا منى روكنے سے غسل واجب ہو جاتا ہے ؟
سوال: 40126
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اول:
جب انسان بغير جماع شہوت كے ساتھ منى منتقل ہونا محسوس كرے تو اپنا عضو تناسل پكڑ كر دبا لے اور اس سے كوئى چيز خارج نہ ہو تو جمہور علماء كے قول كے مطابق اس پر غسل واجب نہيں، ليكن امام احمد سے اس كے خلاف مشہور ہے.
ابن قدامہ رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
اگر شہوت كے وقت منى منتقل ہونا محسوس كرے تو اپنا عضو تناسل پكڑ لے اور كوئى چيز خارج نہ ہو تو اس پر غسل نہيں ہے… اكثر فقھاء كا قول ( يہى ) ہے.
كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے غسل كو پانى چھلكنے اور ديكھنے پر معلق كرتے ہوئے فرمايا ہے:
" جب تم پانى ( منى ) ديكھو، اور جب تم پانى چھلكاؤ تو غسل كرو "
اس كے بغير حكم ثابت نہيں ہوتا "
ديكھيں: المغنى ابن قدامۃ ( 1 / 128 ).
اور امام نووى رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
" اگر كوئى شخص عورت كا بوسہ لے اور منى منتقل ہونا اور خارج ہونا محسوس كرے تو اس نے اپنا عضو تناسل پكڑ ليا نہ تو اس وقت كوئى چيز خارج ہوئى اور نہ ہى بعد ميں كچھ خارج ہونے كا علم ہوا تو ہمارے ہاں اس پر غسل واجب نہيں.
امام احمد سے دو روايتوں ميں مشہور روايت كے علاوہ باقى علماء كا يہى قول ہے، امام احمد سے مشہور روايت يہى ہے كہ اس پر غسل واجب ہو گا.
وہ كہتے ہيں: منى واپس ہونے كا تصور بھى نہيں ہو سكتا، ہمارى دليل رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا يہ فرمان ہے:
" پانى پانى سے ہے "
اور اس ليے بھى كہ علماء كرام كا اتفاق ہے كہ جو شخص ہوا خارج ہونے اور پيٹ ميں گڑ گڑ كى آواز محسوس كرے اور خارج كچھ نہ ہو تواس پر وضوء كرنا واجب نہيں، تو يہاں بھى اسى طرح ہے " انتہى.
ديكھيں: المجموع للنووى ( 2 / 159 ).
دلائل كى بنا پر جمہور علماء كرام كا مسلك راجح ہے.
يہاں ايك تنبيہ كرنا ضرورى ہے كہ يہ عمل يعنى منى خارج ہونے سے روكنا بہت زيادہ نقصان دہ عمل ہے.
شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
اور كيا بغير انتقال ہوئے " منى " خارج ہونا ممكن ہے ؟
جى ہاں، وہ اس طرح كہ وہ اپنا عضو تناسل پكڑ لے حتى كہ منى خارج نہ ہو، يا پھر شہوت ٹھنڈى پڑ جائے، اگرچہ فقھاء كرام نے اس كى مثال تو دى ہے ليكن يہ بہت زيادہ نقصان دہ عمل ہے، فقھاء كرام رحمہم اللہ كسى چيز كا تصور پيش كرنے كے ليے اس كى حرمت يا حلت كو پيش نظر ركھے بغير ہى مثال پيش كر ديتے ہيں.
اور بعض علماء كرام كا كہنا ہے كہ: منى منتقل ہونے سے غسل فرض نہيں ہوتا، شيخ الاسلام ابن تيميہ رحمہ اللہ نے اسے ہى اختيار كيا ہے، اور صحيح بھى يہى ہے " انتہى.
ديكھيں: الشرح الممتع ( 1 / 180 ).
اور جب منى خارج ہو جائے تو غسل جنابت فرض ہو جاتا ہے، چاہے منى كا ايك قطرہ ہى خارج ہوا ہو.
اس سے يہ پتہ چلا كہ جب منى شہوت كےساتھ اور چھلك كر خارج ہو تو اس سے غسل واجب ہونے ميں علماء كرام ميں كوئى اختلاف نہيں، اور منى كے انتقال كے وقت عضو تناسل پكڑنے والے شخص ميں يہ چيز حاصل ہے، جب اس پر منى غالب آجائے اور اس كا ايك يا زيادہ قطرے منى خارج ہو چاہے كچھ دير بعد ہى خارج ہو.
ديكھيں: المغنى ابن قدامہ ( 1 / 268 ).
مستقل فتوى كميٹى سے درج ذيل سوال كيا گيا:
شہوت كے ساتھ منى كا ايك قطرہ خارج ہونے كا حكم كيا ہے ؟
كميٹى كا جواب درج ذيل تھا:
" جب منى شہوت كے ساتھ چھلك كر خارج ہو تو غسل واجب ہو جاتا ہے، چاہے ايك ہى قطرہ خارج ہو، اور بغير جماع خارج ہو جائے، اس سے وضوء كفائت نہيں كرےگا، بلكہ اسے غسل جنابت كرنا ہوگا "
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 5 / 303 ).
مزيد تفصيل كے ليے آپ سوال نمبر ( 12317 ) اور ( 6010 ) كے جوابات كا مطالعہ ضرور كريں.
دوم:
اور اگر جماع كيا جائے تو غسل واجب ہو جاتا ہے، چاہے منى خارج نہ بھى ہوئى ہو، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" جب دونوں ختنے مل جائيں اور عضو تناسل كا اگلا حصہ غائب ہو جائے تو غسل واجب ہے، چاہے انزال ہو يا نہ ہو "
علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے اسے صحيح الجامع حديث نمبر ( 379 ) ميں حسن قرار ديا ہے.
آپ سوال نمبر ( 7529 ) كے جواب كا مطالعہ ضرور كريں.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات