میں نے اپنی خالہ کی بیٹی سے منگنی کی اورجب شادی کا وقت قریب آیا توخالہ کہنے لگی میں نے تجھے بچپن میں دوبار دودھ پلایا ہے لیکن پیٹ بھر کرنہیں توکیا اب میں خالہ کی بیٹی سے شادی کرسکتا ہوں ؟
خالہ کا دو بار دودھ پیا توکیا خالہ کی بیٹی سے شادی کرسکتا ہے ؟
سوال: 40226
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اس حالت میں آپ اپنی خالہ کی بیٹی سے شادی کرسکتے ہيں ، اس لیے کہ وہ رضاعت جس سے حرمت ثابت ہوتی ہے ان کی تعداد پانچ ہے ، اوراس کی دلیل عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا کی مندرجہ ذیل حدیث ہے :
عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہے کہ :
قرآن مجید میں نازل کیا گیا تھا کہ دس بار رضاعت سے حرمت ثابت ہوتی ہے پھر اسے پانچ رضاعت سے منسوخ کردیا گیا ۔ صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1452 ) ۔
امام نووی رحمہ اللہ تعالی کا بیان ہے :
ثبوت رضاعت کی مقدار کے حکم میں علماء کرام کا اختلاف ہے :
عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا اورامام شافعی رحمہ اللہ تعالی اوران کے اصحاب کاکہنا ہے کہ :
پانچ سے کم تعداد میں رضاعت ثابت نہیں ہوتی ۔
اورجہمور علماء کرام کا کہنا ہے کہ :
ایک بار پینے سے بھی رضاعت ثابت ہوجاتی ہے ۔
اسے ابن المنذر نے علی ، ابن مسعود ، ابن عمر ، ابن عباس رضي اللہ تعالی عنہم اورطاؤس ، ابن مسیب ، حسن ، مکحول ، زھری ، قتادہ ، حکم ، حماد ، مالک ، اوزاعی ، اور ابوحنیفہ رحمہم اللہ تعالی سے بیان کیا ہے ۔
اورابوثور ، ابوعبید ، ابن المنذر ، اورداود رحمہم اللہ تعالی کہتے ہیں کہ رضاعت تین بارپینے سے بھی ثابت ہوجاتی ہے اس سے کم سے نہیں ۔
لیکن امام شافعی رحمہ اللہ اوران کی موافقت کرنے والوں نے عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کی حدیث کولیتے ہوۓ کہا ہے کہ پانچ معلوم رضعات سے ہی رضاعت ثابت ہوتی ہے ۔ ا ھـ
اوررضاعت کی وہ حد جس سے حرمت ثابت ہوتی ہے کوجاننے کے لیے آپ سوال نمبر ( 804 ) دیکھیں ۔
شیخ ابن باز رحمہ اللہ تعالی سے سوال کیا گیا کہ :
اگرکسی نے کسی عورت تین بار دودھ پیا توکیا اس سے حرمت ثابت ہو جاۓ گی ؟
توان کا جواب تھا :
ان تین رضعات سے تحریم ثابت نہیں ہوگی ، بلکہ تحریم توپانچ باریا اس سے بھی زيادہ دودھ پینے ثابت ہوتی ہے ۔ ا ھـ
پھر شیخ رحمہ اللہ تعالی نے اوپر بیان کی گئي حدیث عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے استدلال کیا ۔دیکھیں فتاوی اسلامیۃ ( 3 / 326 ) ۔
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ تعالی کا کہنا ہے :
ایک بارکی رضاعت ( یعنی ایک بار دودھ پینا ) اثر انداز نہيں ہوتی ، پانچ رضاعت ضروری ہيں ، اوریہ بھی دودھ چھڑانے سے قبل اوردو برس کی مدت ختم ہونے سے قبل ہونی چاہیۓ ۔
اگرکسی نے ایک یا دو یا تین اورچار بار دودھ پی لیا تواس سے وہ اس عورت کا رضاعی بیٹا نہیں بنے گا ، بلکہ اس کے لیے پانچ بار رضاعات معلوم ہونا ضروری ہیں ، اوراگرکسی کویہ شک ہو کہ اس سے چار یا پانچ بار دودھ پیا ہے تواصل اورصحیح یہ ہے کہ چار بار ہی پیا ہے ، اس لیے کہ جب بھی ہمیں عدد میں شک ہوتوکم عدد ہی لیا جاۓ گا ۔
تواس بنا پر اگرکوئي عورت یہ کہتی ہے کہ اس نے اس بچے کودودھ تو پلایا ہے لیکن پتہ نہیں کہ ایک دو یا تین چاراورپانچ بار ؟
تو ہم کہيں گے کہ یہ بچہ اس کا رضاعی بیٹا نہیں کیونکہ اس کے لیےبلاشک وشبہ پانچ رضاعت کا ہونا ضروری ہے ۔ ا ھـ دیکھیں الفتاوی الجامعۃ للمراۃ المسلمۃ ( 2 / 768 ) ۔
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات