میری ایک بہن بالغ ہو چکی ہے لیکن اس کا ذہنی توازن صحیح نہیں ہے، تو کیا اس پر پردہ کرنا لازم ہے؟
کیا پاگل لڑکی کے ولی پر لازم ہے کہ اسے لازمی پردہ کروائے؟
سوال: 402602
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
شرعی احکامات کا مکلف ہونے کے لیے عقل کا ہونا ضروری ہے، چنانچہ اگر کوئی عورت عقل نہیں رکھتی تو اس سے احکامِ تکلیفی ساقط ہو جائیں گے؛ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان ہے: (تین لوگوں سے قلم اٹھا لی گئی ہے: سوئے ہوئے شخص سے بیدار ہونے تک، بچے سے بالغ ہونے تک، اور پاگل سے افاقہ ہونے تک۔) اس حدیث کو ابو داود: (4403)، ترمذی: (1423)، نسائی: (3432) اور ابن ماجہ: (2041) نے روایت کیا ہے نیز البانی نے اسے صحیح ابو داود میں صحیح قرار دیا ہے۔
تاہم پاگل لڑکی کے ولی پر لازم ہے کہ اسے مکمل تحفظ فراہم کرے اور اس کی حفاظت کرے، اس لڑکی کو حرام چیزوں سے بچائے چنانچہ ولی کی ذمہ داری بنتی ہے کہ اسے دیگر مردوں کے سامنے پردے کے بغیر آنے سے منع کرے، اسی طرح کسی اجنبی کے ساتھ خلوت بھی نہ ہونے دے تا کہ کسی قسم کا کوئی برا نتیجہ سامنے نہ آئے۔
ابن قدامہ رحمہ اللہ "المغنی" (8/155)میں کہتے ہیں:
"غیر مکلف اور مکلف دونوں ہی یکساں طور پر حرام کاموں سے اجتناب کریں گے، مثلاً: شراب نوشی اور زنا وغیرہ لیکن دونوں کے درمیان گناہ گار ہونے میں تفریق ہو گی۔" ختم شد
اسی طرح علامہ ابن رفعہ "كفاية النبيه" (15/62) میں کہتے ہیں:
"بچی اور پاگل لڑکی کا ولی انہیں ان تمام کاموں سے روکے گا جن سے مکلف لڑکی رکتی ہے۔" ختم شد
اس لیے غیر مکلف کو حرام کاموں سے بچانے کی ذمہ داری ولی پر عائد ہوتی ہے، اور اسی میں یہ بات بھی شامل ہے کہ اپنے جسم کے کسی بھی حصے کو اجنبی لوگوں کے سامنے عیاں کرے۔
واللہ اعلم
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب