كمپيوٹر كے بعض پروگرام سى ڈى پر منتقل كيے جاتےہيں، يا معلومات حفظ كرنے كے ليے كوئى وسيلہ تيار ہوتا ہے، اور اس سى ڈى كے ليے ممكن ہے كہ اس ميں ايسا پروگرام ركھا جائے جو دوسرے پروگرام سے منسلق ہو اور اس بنا پر وہ سى ڈى كاپى نہ كى جاسكے، تو اس طرح يہ اصلى پروگرام محفوظ رہے.
ميرا كام اس حفاظتى پروگرام كے متعلق ہے، جو كمپنيوں اور پروگراموں كے مالك كے ليے تيار كيا جاتا ہے، تو اسى ضمن ميں ميرے پاس آنے والے پروگراموں ميں موسيقى اور اہل بدعت كے پروگرام بھى آتے ہيں، ميرے نقطہ نظر كے مطابق ميں اس پروگرام كو حفاظتى پروگرام كے ساتھ مخصوص كر كے اس ميں كمى كرتا ہوں وہ اس طرح كہ اس كے نسخے كاپى نہيں كيے جا سكتے بلكہ اصلى پروگرام كى سى ڈى ہى خريدنا پڑتى ہے، تو كيا ان برائى والى سى ڈى اور بدعات كے پروگرام كو حفاظتى پروگرام لگانا حرام ہے يا جائز ؟
0 / 0
3,85513/07/2005
برائى والے پروگرام كے ليے تحفظ ( بين ) تيار كرنا
سوال: 4029
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
ہم نے يہ سوال فضيلۃ الشيخ محمد بن صالح العثيمين رحمہ اللہ تعالى كے سامنے پيش كيا تو ان كا جواب تھا:
يہ حرام نہيں، بلكہ بعض اوقات يہ واجب ہو گا، كيونكہ يہ اسے پھيلنے اور عام كرنے ميں كمى كرتا ہے.
سوال: ؟
اور اس بنا پر اس كى اجرت لينا جائز ہوئى؟
جواب:
جى ہاں.
سوال: ؟
ليكن يہ ممكن ہے كہ پروگرام والا كسى سائل كے علاوہ كسى اور شخص كے پاس چلا جائے جو اس كے ليے يہ بچاؤ تيار كر رہا ہے؟
جواب: بالمعنى:
اسے دوسروں كے ساتھ كوئى سرو كار نہيں ہے، وہ خود بچاؤ اور تحفظ كا كام كر رہا ہے.
سوال: ؟
اس پر وہ اجرت اور مزدورى لے لے؟
جواب:
اور اس پر وہ مزدورى اور اجرت لے لے.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشیخ محمد صالح المنجد