0 / 0

وراثت كي تقسيم اور بے نماز بيٹے كووراثت سےمحروم كرنا

سوال: 4030

ايك شخص كافروں كےملك ميں رہائش پذير ہے اور اس كا ايك بيٹا بالكل بےنماز ہے – ہميں علم ہے كہ بےنماز كافر اور دين اسلام سےخارج ہے- اور اس ملك كا نظام والد كو وفات سےقبل اپني زندگي ميں ہي وراثت تقسيم كرنےكي اجازت ديتا ہے ، تو كيا اس كےليے واجب يا جائز ہے كہ وہ وكيل كے پاس لكھ ركھے كہ اگر اس كا بيٹا نماز ادا نہ كرتا ہو تو اسےوراثت سےمحروم كركے باقي ورثاء ميں شرعي طريقہ سے تركہ تقسيم كرديا جائے ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

ہم نے يہ سوال فضيلۃ الشيخ محمد بن عثيمين رحمہ اللہ تعالي كےسامنے ركھا توان كا جواب تھا :

كوئي حرج نہيں ، اس ميں كوئي حرج نہيں كہ اگر وہ اپنےوالد كي موت سےقبل اسلام قبول نہيں كرتا تووراثت ميں اس كا كوئي حصہ نہيں ہے .

سوال ؟

اور تقسيم كردہ حصے لكھيں جائيں ؟

جواب :

حصوں كےمطابق ، اسےنہيں معلوم كہ بعض موجود ورثاء ( اس كي موت كےوقت ) فوت ہوچكے ہوں . انتھي .

تواس طرح يہ ممكن ہے كہ وہ وكيل كےپاس وصيت ميں يہ لكھے كہ جب وہ فوت ہو تو تركہ شريعت اسلاميہ كےمطابق تقسيم كيا جائے، اوريہ كہ اس كي موت سےقبل اگر اس كا بيٹا نماز ادا نہيں كرتا اور اسلام قبول نہيں كرتا تو وراثت ميں اس كا كوئي حصہ نہيں .

واللہ اعلم .

ماخذ

الشیخ محمد صالح المنجد

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android