ايك شخص كافروں كےملك ميں رہائش پذير ہے اور اس كا ايك بيٹا بالكل بےنماز ہے – ہميں علم ہے كہ بےنماز كافر اور دين اسلام سےخارج ہے- اور اس ملك كا نظام والد كو وفات سےقبل اپني زندگي ميں ہي وراثت تقسيم كرنےكي اجازت ديتا ہے ، تو كيا اس كےليے واجب يا جائز ہے كہ وہ وكيل كے پاس لكھ ركھے كہ اگر اس كا بيٹا نماز ادا نہ كرتا ہو تو اسےوراثت سےمحروم كركے باقي ورثاء ميں شرعي طريقہ سے تركہ تقسيم كرديا جائے ؟
0 / 0
5,34108/04/2005
وراثت كي تقسيم اور بے نماز بيٹے كووراثت سےمحروم كرنا
سوال: 4030
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
ہم نے يہ سوال فضيلۃ الشيخ محمد بن عثيمين رحمہ اللہ تعالي كےسامنے ركھا توان كا جواب تھا :
كوئي حرج نہيں ، اس ميں كوئي حرج نہيں كہ اگر وہ اپنےوالد كي موت سےقبل اسلام قبول نہيں كرتا تووراثت ميں اس كا كوئي حصہ نہيں ہے .
سوال ؟
اور تقسيم كردہ حصے لكھيں جائيں ؟
جواب :
حصوں كےمطابق ، اسےنہيں معلوم كہ بعض موجود ورثاء ( اس كي موت كےوقت ) فوت ہوچكے ہوں . انتھي .
تواس طرح يہ ممكن ہے كہ وہ وكيل كےپاس وصيت ميں يہ لكھے كہ جب وہ فوت ہو تو تركہ شريعت اسلاميہ كےمطابق تقسيم كيا جائے، اوريہ كہ اس كي موت سےقبل اگر اس كا بيٹا نماز ادا نہيں كرتا اور اسلام قبول نہيں كرتا تو وراثت ميں اس كا كوئي حصہ نہيں .
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشیخ محمد صالح المنجد