مجھے گمشدہ سونا ملا جسے میں نے بيچ کر اس کی قیمت صدقہ کردی میری نیت ہے کہ اگر اس کا مالک آیا اوروہ صدقہ کرنے پر راضي نہ ہوا تومیں اسے قیمت ادا کردونگا ، اس لیے کہ مجھے وہ ایک بڑے شہر کے وسط سے ملا تھا ، توکیا مجھ پر کوئی گناہ تونہیں ؟
گمشدہ چيز کا اعلان مکمل ایک برس تک کیا جاۓ گا
سوال: 4046
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
آپ اوردوسروں پر یہ ضروری ہے کہ جب بھی کوئي گمشدہ اہم چيز ملے اس کا ایک برس تک لوگوں کے جمع ہونے والی جگہوں پر مہینہ میں دویا تین بار اعلان کرے ، اگر اس کا مالک آجاۓ تواسے واپس کردیا جاۓ ، اوراگر نہ آۓ توایک برس گزرنے کے بعد وہ اس کی ملیکیت ہو گا ، اس لیے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی کا حکم دیا ہے ۔
لیکن اگر وہ حرمین یعنی مکہ اورمدینہ میں حرم کی حدود میں سے ملے تووہ اس کی ملکیت نہیں بن سکتا بلکہ اسے ہروقت اس کا اعلان کرنا چاہيۓ تا کہ اس کا مالک اسے حاصل کرلے یاپھر وہ حرمین کے گمشدہ اشیاء کے ادارہ کے سپرد کردے تا کہ وہ اس کے مالک کے لیے اسے محفوظ کرلیں ۔
اس لیے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ کے بارہ میں فرمایا :
( اس کی گمشدہ اشیاء کسی کے لیے حلال نہیں صرف اس کے لیے جواس کا اعلان کرے ) ۔
اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ بھی فرمان ہے :
( میں نے بھی مدینہ کوحرام کیا جس طرح ابراھیم علیہ السلام نے مکہ کوحرام کیا تھا ) اس حدیث کی صحت پر اتفاق ہے ۔
لیکن اگر گمشدہ چيز حقیر ہواورمالک اس کا اہتمام نہ کرے مثلا رسی ، اورجوتے کا تسمہ ، اورتھوڑی سی رقم ، تواس کی تعریف اوراعلان واجب نہیں ، اسے اٹھانے والے کے لیےجائز ہے کہ وہ اس سے نفع حاصل کرے یا پھر مالک کی جانب سے صدقہ کردے ۔
گمشدہ اونٹ اوراس طرح کے دوسرے جانور جوچھوٹے درندوں مثلا بھيڑیے وغیرہ سے محفوظ رہ سکتے ہوں اس سے مستثنی ہیں ، انہیں پکڑنا جائز نہيں کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹ کے متعلق سوال کے جواب میں فرمایا تھا :
( اسے رہنے دو ، کیونکہ اس کے ساتھ چلنے کے لیے پاؤں اورپینے کے لیے پانی ہے وہ پانی پر جاۓ اوردرخت کے پتے کھاتا پھرے حتی کے اپنے مالک کے پاس پہنچ جاۓ ) متفق علیہ ۔
اللہ سبحانہ وتعالی ہی توفیق بخشنے والا ہے ۔ .
ماخذ:
الشیخ ابن باز رحمہ اللہ تعالی دیکھیں فتاوی اسلامیۃ ( 3 / 8 )