کیا کسی غریب شخص کو فطرانے کے لیے وقت سے پہلے راشن خریدنے کی ذمہ داری اس شرط پر دی جا سکتی ہے کہ وہ اس راشن کو عید کی رات کے بعد ہی استعمال کرے گا، واضح رہے کہ یہ غریب شخص بہت ہی زیادہ مستحق ہے اور میرے پاس اس تک فطرانہ پہنچانے کا اس کے علاوہ کوئی بھی ذریعہ نہیں ہے۔
کیا یہ جائز ہے کہ کسی فقیر شخص کو فطرانہ خریدنے اور پھر خود ہی وصول کرنے کی ذمہ داری دی جائے؟
سوال: 408176
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
غریب شخص کو رقم ٹرانسفر کر کے فطرانے کا راشن خریدنے کی ذمہ داری لگانے میں کوئی حرج نہیں ہے کہ وہ آپ کی طرف سے راشن خود خریدے اور پھر عید سے ایک یا دو دن قبل خود ہی اپنے قبضے میں لے لے۔
جبکہ کچھ فقہائے کرام نے یہ شرط رکھی ہے کہ جب غریب شخص فطرانے کا راشن خرید لے تو پھر آپ فطرانہ ادائیگی کی نیت کریں؛ کیونکہ راشن خریداری کے بعد اس کے پاس امانت ہو گا، اس لیے آپ کو بطور فطرانہ ادائیگی کی نیت کرنا ہو گی۔
جبکہ دیگر فقہائے کرام اس کی شرط نہیں لگاتے ، اور یہی موقف راجح ہے کہ غریب شخص کے ذریعے خریداری کروانا ہی کافی ہے اور اس میں ضمنی طور پر یہ نیت بھی شامل ہے کہ وہ غریب شخص فطرانے کی ادائیگی کے لیے اپنے موکل کا نمائندہ بھی ہو گا۔
جیسے کہ "إعانة الطالبين" (2/207)میں ہے کہ:
"اگر کوئی کسی کو کہے: میرا قرض فلاں سے وصول کر لینا، اور وہ تمہارے لیے زکاۃ ہو گی۔ تو یہ نا کافی ہو گا، چنانچہ قرض خواہ اس کے رقم وصول کرنے کے بعد زکاۃ ادا کرنے کی نیت کرے اور پھر وصول کنندہ کو یہ رقم اپنے قبضے میں لینے کی اجازت دے۔
جبکہ کچھ نے یہ فتوی دیا ہے کہ کسی کو قرض وصولی کی ذمہ داری دینے میں ہی ضمنی طور پر یہ نیت بھی پائی جاتی ہے کہ وہ اسے زکاۃ بھی دے رہا ہے۔" ختم شد
اس بارے میں مزید کے لیے آپ سوال نمبر: (339075 ) کا جواب ملاحظہ کریں۔
واللہ اعلم
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات