داؤن لود کریں
0 / 0
22206/04/2023

کیا یہ جائز ہے کہ کسی فقیر شخص کو فطرانہ خریدنے اور پھر خود ہی وصول کرنے کی ذمہ داری دی جائے؟

سوال: 408176

کیا کسی غریب شخص کو فطرانے کے لیے وقت سے پہلے راشن خریدنے کی ذمہ داری اس شرط پر دی جا سکتی ہے کہ وہ اس راشن کو عید کی رات کے بعد ہی استعمال کرے گا، واضح رہے کہ یہ غریب شخص بہت ہی زیادہ مستحق ہے اور میرے پاس اس تک فطرانہ پہنچانے کا اس کے علاوہ کوئی بھی ذریعہ نہیں ہے۔

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

غریب شخص کو رقم ٹرانسفر کر کے فطرانے کا راشن خریدنے کی ذمہ داری لگانے میں کوئی حرج نہیں ہے کہ وہ آپ کی طرف سے راشن خود خریدے اور پھر عید سے ایک یا دو دن قبل خود ہی اپنے قبضے میں لے لے۔

جبکہ کچھ فقہائے کرام نے یہ شرط رکھی ہے کہ جب غریب شخص فطرانے کا راشن خرید لے تو پھر آپ فطرانہ ادائیگی کی نیت کریں؛ کیونکہ راشن خریداری کے بعد اس کے پاس امانت ہو گا، اس لیے آپ کو بطور فطرانہ ادائیگی کی نیت کرنا ہو گی۔

جبکہ دیگر فقہائے کرام اس کی شرط نہیں لگاتے ، اور یہی موقف راجح ہے کہ غریب شخص کے ذریعے خریداری کروانا ہی کافی ہے اور اس میں ضمنی طور پر یہ نیت بھی شامل ہے کہ وہ غریب شخص فطرانے کی ادائیگی کے لیے اپنے موکل کا نمائندہ بھی ہو گا۔

جیسے کہ "إعانة الطالبين" (2/207)میں ہے کہ:
"اگر کوئی کسی کو کہے: میرا قرض فلاں سے وصول کر لینا، اور وہ تمہارے لیے زکاۃ ہو گی۔ تو یہ نا کافی ہو گا، چنانچہ قرض خواہ اس کے رقم وصول کرنے کے بعد زکاۃ ادا کرنے کی نیت کرے اور پھر وصول کنندہ کو یہ رقم اپنے قبضے میں لینے کی اجازت دے۔
جبکہ کچھ نے یہ فتوی دیا ہے کہ کسی کو قرض وصولی کی ذمہ داری دینے میں ہی ضمنی طور پر یہ نیت بھی پائی جاتی ہے کہ وہ اسے زکاۃ بھی دے رہا ہے۔" ختم شد

اس بارے میں مزید کے لیے آپ سوال نمبر: (339075 ) کا جواب ملاحظہ کریں۔

واللہ اعلم

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android