0 / 0
8,12218/12/2006

اگر بيٹا عليحدہ گھر ميں رہتا ہو تو والد كى قربانى بيٹے كے ليے كفائت نہيں كرے گى

سوال: 41766

كيا ميرے والد كى قربانى ميرى اور ميرے اہل و عيال كى جانب سے كفائت كريگى، يہ علم ميں رہے كہ ميں اپنے عليحدہ گھر ميں رہائش پذير ہوں ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

مشروع يہى ہے كہ ہر گھر والا اپنے اہل و عيال كى جانب سے قربانى كرے.

شيخ ابن باز رحمہ اللہ سے درج ذيل سوال كيا گيا:

ايك شادى شدہ شخص ايك شہر ميں رہتا ہے، اور اس كے والد دوسرے شہر ميں رہائش پذير ہيں تو كيا اس كے والد كى طرف سے كى گئى قربانى بيٹے اور اس كى اولاد كى جانب سے كافى ہو گى ؟

شيخ رحمہ اللہ كا جواب تھا:

" اے سائل اگر تو آپ اپنے مستقل اور عليحدہ گھر ميں رہتے ہيں تو آپ كے ليے اپنى اور اپنے اہل و عيال كى جانب سے قربانى كرنى مشروع ہے اور آپ كے والد كى قربانى آپ اور آپ كے اہل و عيال كے ليے كافى نہيں ہوگى، كيونكہ آپ ان كے ساتھ گھر ميں نہيں رہتے، بلكہ آپ كا گھر مستقل اور عليحدہ ہے " انتہى.

مستقل فتوى كميٹى سے درج ذيل سوال كيا گيا:

ميرے دو خاندان ہيں اور ہر ايك اپنے عليحدہ گھر ميں رہتا ہے، اور گھر بھى ايك دوسرے سے تقريبا دو سو ميٹر دور ہيں، ايك تو ميرا اور دوسرا ميرے والد صاحب كا خاندان ہے، يہ علم ميں رہے كہ ميرے والد صاحب بقيد حياۃ ہيں، ميرا سوال يہ ہے كہ:

كيا ہمارے ليے ايك ہى قربانى كرنى جائز ہے كہ ميں اپنى اور اپنے والد كى جانب سے ايك بكرا ذبح كر دوں ؟

كميٹى كا جواب تھا:

" مشروع يہ ہے كہ ہر گھر والا اپنى عليحدہ قربانى كرے " انتہى.

ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 11 / 406 ).

واللہ اعلم .

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android