ايك شخص نے اراضى كا لين دين كرنے والى كمپنى كى زمين ميں اس كے قوانين و ضوابط كے مطابق حصہ ڈال ركھا ہے، اور اسے كئى برس بيت چكے ہيں، اس كى زكاۃ كيسے ادا كى جائے، يہ علم ميں رہے كہ اس ميں حصہ كى رقم تيس ہزار ريال ہيں ؟
ميں نے اراضى ميں حصہ ڈال ركھا ہے، ميں ان حصص كى زكاۃ كيسے ادا كروں ؟
سوال: 42239
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
شيخ محمد بن عثيمين رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
” ظاہر تو يہى ہوتا ہے كہ يہ تجارتى سامان ميں حصہ دارى ہے؛ كيونكہ جو لوگ زمين ميں حصہ ڈالتے ہيں، ان كا ارادہ تجارت اور كمائى ہوتى ہے، اس بنا پر ان پر ہر سال اس كى قيمت لگوانے كے بعد زكاۃ كى ادائيگى لازم ہو گى اگر اس نے تيس ہزار كا حصہ ڈالا ہے اور سال مكمل ہونے كے وقت ان حصص كى قيمت ساٹھ ہزار ہو تو اس پر ساٹھ ہزار كى زكاۃ ادا كرنى واجب ہو گى.
اور اگر سال مكمل ہونے كےوقت وہ دس ہزار صرف دس ہزار كے برابر ہوں تو اس كے ذمہ صرف دس ہزار كى زكاۃ ہو گى، سائل كے ذمہ جو باقى برسوں كى زكاۃ ہے وہ اس طرح اندازہ كرتے ہوئے ہر برس كى زكاۃ ادا كرے، ليكن اگر يہ حصص ابھى تك فروخت نہيں ہوئے تو جب يہ فروخت ہوں تو اس وقت اس كى زكاۃ ادا كى جائے، ليكن انسان كى اس ميں سستى نہيں كرنى چاہيے، بلكہ اللہ تعالى نے جو مقدر كيا ہے وہ فروخت كرے اور اس كى زكاۃ ادا كر دے” انتہى .
ماخذ:
ديكھيں: مجموع فتاوى ابن عثيمين ( 18 / 226 )