میرے والدین نے قسطوں پرگھرخریدا ہے اوروہ اس قرض پرسود ادا کرتے ہيں ، اوراب انہوں نے حج پرجانے کا فیصلہ کیا ہے اورمکان کی اقساط کی ادائیگي کے ابھی پندرہ برس باقی ہیں توکیا مقروض ہونے کے باوجود ان کےلیے حج کی ادائیگي جائزہے ؟
آیاانہیں پندرہ برس انتظار کرنا چاہیے کہ نہیں ؟ اوراگرفی الحال ان کےلیے حج کی ادائيگي جائزنہيں توکیا وہ اس دوران عمرہ ادا کرسکتے ہیں ؟
0 / 0
6,78412/07/2004
سودی خریداری کی اقساط ادا کرنےوالے کا حج
سوال: 4241
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
جب وہ موجودہ قسط کی ادائيگي کرچکے ہیں توان کےلیے حج کی ادائيگي جائزہے ، انہیں سب اقساط کی ادائيگي کا انتظارنہيں کرنا چاہیے ، بلکہ جب وہ موجودہ قسط کی ادائيگي کی استطاعت رکھتے ہیں اورحج بھی کرسکتے ہیں توان دونوں پرحج کی ادائيگي واجب ہے ۔
اوراسی طرح عمرہ بھی ادا کرنا ہوگا اوراس کے ساتھ ساتھ انہيں اللہ تعالی کے ہاں سود سے بھی توبہ کرنی ہوگي جس میں وہ اپنے آپ کوڈال چکے ہیں ۔
واللہ اعلم.
ماخذ:
الشیخ محمد صالح المنجد