0 / 0

اسے سودى مال كا صدقہ ملا ہے كيا اس سے حج كر لے ؟

سوال: 42475

ميں نے فرضى حج نہيں كيا، مجھے ايك شخص نے حج كرنے كے ليے رقم دى ہے، ليكن يہ شخص سودى كاروبار كرنے ميں معروف ہے، تو كيا ميرے ليے اس رقم سے حج كرنا جائز ہے ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

” جب كوئى سودى كاروبار كرنے والا شخص كسى انسان كو حج كرنے كے ليے رقم صدقہ كرے تو اس مال سے حج كرنے ميں كوئى حرج نہيں، اور اس كے ليے اس ہديہ قبول كرنے ميں كوئى حرج نہيں ہے، كيونكہ اس سود كا گناہ تو كمانے والے پر ہے، ليكن وہ شخص جو اس مال كو شرعى طريقہ سے حاصل كرے مثلا ہبہ يا ہديہ يا صدقہ كے طريقہ سے ( تو اس پر كوئى گناہ نہيں ).

اس كى دليل يہ ہے كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے يہوديوں سے ہديہ قبول كيا تھا، اور يہوديوں كا كھانا كھايا، اور يہوديوں سے خريدارى كى حالانكہ يہودى سودى كاروبار اور حرام كھانے ميں معروف ہيں.

جى ہاں اگر ہم فرض كريں كہ ايك شخص نے كسى كى بكرى چورى كى اور وہ بكرى كسى دوسرے شخص كو ہديہ كردى تو يہاں يہ بكرى حرام ہے، كيونكہ آپ كو علم ہے كہ يہ بكرى اس كى ملكيت نہيں، ليكن اگر وہ سودى لين دين كرتا ہے تو اس كا گناہ اس پر ہے، اور جو شخص اس مال كو شرعى طريقہ سے حاصل كرتا ہے تو وہ مال اس كے ليے مباح اور جائز ہے.

تو ہم اس عورت كو كہيں گے كہ: آپ كو سودى كاروبار ميں معروف شخص سے مال ملا ہے اس سے حج كر ليں اس ميں آپ پر كوئى حرج نہيں” انتہى .

ماخذ

فضيلۃ الشيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ ديكھيں: فتاوى ابن عثيمين ( 21 / 105 )

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android