ميں ڈسپنسر ہوں اور ايك ميڈيسن كمپنى ميں بطور مندوب كام كرتا ہوں ميرا كام اس كمپنى كى ادويات متعارف كروانا ہے، ہم ہاسپٹل، سركارى اور پرائيويٹ كلينك ميں ڈاكٹر حضرات كو ہديہ ديتے ہيں مثلا قلم يا گھڑى جس پر كمپنى كا نام يا دوائى كا نام درج ہوتا ہے، تا كہ ڈاكٹر اس كمپنى كى دوائيں تجويز كر كے دے، يہ علم ميں رہے كہ اكثر كمپنيوں ميں اس وقت كمپيٹيشن ہے اور وہ ايسا كرتى ہيں، اور ہم ايسا كرنے پر مجبور ہيں وگرنہ كمپنى كساد بازارى كا شكار ہو جائيگى، تو اس طرح اس كمپٹيشن كا شكار مريض ہوتا ہے، اس ليے اس عمل كا حكم كيا ہے ؟
ميڈيسن كمپنياں كا كساد بازارى كے ڈر سے ڈاكٹروں كو رشوت دينا
سوال: 42894
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
يہ عمل جائز نہيں، اور حرام رشوت شمار ہوگا، كيونكہ اس ميں احتمال ہے كہ ملازم اس كمپنى كے ساتھ تعلقات ركھے جو اسے ہديہ ديتى ہے اور باقى كمپنيوں سے تعلق نہ ركھے، اور اس ميں لوگوں كا ناحق طريقہ سے مال كھانا ہے، اور پھر ايسا كرنے ميں دوسروں كو نقصان پہنچانا بھى ہے.
اس ليے اس سے اجتناب كرنا اور بچنا واجب اور ضرورى ہے، كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے رشوت خور اور رشوت دينے والے پر لعنت فرمائى ہے.
اللہ تعالى ہم سلامتى و عافيت كى دعا كرتے ہيں.
اللہ تعالى ہى توفيق بخشنے والا ہے.
ماخوذ از: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 23 / 576 ).
اور اس كے علاوہ بھى اس ميں كئى ايك خرابياں ہيں جس كى طرف سائل نے اشارہ كيا ہے، وہ يہ كہ:
ايسا كرنے سے مريض كو نقصان اور ضرر ہو سكتا ہے، كمپنى كى جانب سے ہديہ كے حصول كے طمع و لالچ ميں ڈاكٹر مريض كو اس كمپنى كى ادويات تجويز كر كے دے گا، حالانكہ مريض كے ليے اس كے علاوہ دوسرى دعائيں زيادہ فائدہ مند ہيں.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب