مجھے علم ہے كہ خاكہ بنانا حرام ہے، ليكن اگر ميں نے امتحان ميں خاكہ نہ بنايا تو مجھے فيل كر ديا جائيگا، لہذا مجھے كيا كرنا چاہيے ؟
امتحانات ميں خاكہ بنانا
سوال: 43066
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اول:
ذى روح مثلا انسان اور حيوان كا خاكہ بنانا حرام ہے، بلكہ كبيرہ گناہوں ميں شمار ہوتا ہے، اس كے دلائل سوال نمبر ( 7222 ) كے جواب ميں بيان ہو چكے ہيں، اور سوال نمبر ( 9473 ) كے جواب ميں يہ بھى بيان ہو چكا ہے كہ اگر سر اور چہرہ نہ ہو تو اس كى حرمت ختم ہو جاتى ہے.
دوم:
اگر طالب علم پر خاكہ بنانا لازم كر ديا جائے، اور اس كے ليے كوئى مباح تصوير بنانى ممكن ہو تو اس كے ليے ايسا كرنا ضرورى ہے اور اس حالت ميں طالب علم كے ليے حرام تصوير بنانى جائز نہيں ہو گى، مباح تصوير كى مثال يہ ہے كہ: درخت، پہاڑ اور نہريں وغيرہ جن ميں روح نہيں ہوتى اس كى تصوير بنائے، يا پھر بغير سر اور چہرے كے آدمى كى تصوير بنا لے.
شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ سے درج ذيل سوال كيا گيا:
بعض طلباء كو تعليم اور پڑھائى كى غرض سے كچھ حيوانات كى تصاوير بنانى پڑتى ہيں، اس كا حكم كيا ہے ؟
شيخ رحمہ اللہ كا جواب تھا:
" ان حيوانات كى تصوير بنانى جائز نہيں كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے مصوروں پر لعنت كى اور فرمايا:
" قيامت كے روز سب سے زيادہ شديد عذاب مصوروں كو ہو گا "
يہ اس بات كى دليل ہے كہ تصوير كبيرہ گناہوں ميں شامل ہوتى ہے، كيونكہ لعنت كبيرہ گناہوں پر ہوتى ہے، اور شديد عذاب كى وعيد بھى كبيرہ گناہوں كے علاوہ كسى پر نہيں آتى، ليكن يہ ممكن ہے كہ جسم كے بعض اعضاء مثلا ہاتھ پاؤں وغيرہ بنا ليے جائيں، كيونكہ ان اجزاء ميں زندگى نہيں ہوتى.
اور نصوص كا ظاہر يہ ہے كہ حرام وہ تصوير ہے جس ميں زندگى ہوتى ہو، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" اسے اس ميں روح ڈالنے كا مكلف بنايا جائيگا، ليكن وہ اس ميں روح نہيں ڈال سكےگا " اھـ
ديكھيں: فتاوى ابن عثيمين ( 2 / 272 ).
اور شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ كا يہ بھى كہنا ہے:
" اور جب طالب علم كو اس ميں مبتلا كر ديا جائے كہ وہ ضرور تصوير بنائے تو وہ بغير سر كے تصوير بنا دے " اھـ
ديكھيں: فتاوى ابن عثيمين ( 2 / 272 ).
سوم:
اور اگر طالب علم كو پورا خاكہ بنانا لازم كر ديا جائے، اگر وہ نہ بنائے تو وہ فيل ہو جائيگا، تو شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ اس كے متعلق كہتے ہيں:
" اگر ايسا ہو تو پھر طالب علم اس پر مضطر اور مجبور ہے كہ وہ تصوير بنائے، اور گناہ اسے ہو گا جس نے اسے ايسا كام كرنے پر مجبور كيا ہے، ليكن ميں ذمہ داران سے گزارش اور اميد كرتا ہوں كہ وہ اس حد تك نہ جائيں كہ اللہ كے بندے اللہ تعالى كى معصيت و نافرمانى كرنے پر مجبور ہو جائيں " اھـ
ديكھيں: مجموع فتاوى ابن عثيمين ( 2 / 274 ).
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات