ايك شخص سركارى دفتر ميں افيسر تھا، اور اس كے پاس غير قانونى طور پر كچھ اشياء آتى تھيں، پھر اللہ تعالى نے اسے صراط مستقيم پر چلنے كى توفيق عطا فرمائى.
لہذا اسے ان اشياء كا كيا كرنا چاہيے جو اس نے كسى اور جگہ پر صرف كرديں ہيں، يہ علم ميں رہے كہ اس كى تعداد كا علم نہيں ؟
0 / 0
5,62507/05/2005
بغير كسى وجہ كے مال لينا والا شخص كيسے توبہ كرے
سوال: 43100
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اس پر واجب ہے كہ وہ ہر شخص يا اس كے ورثاء كو اس كا حق ادا كرے، اگر كسى بھى طريقہ سے وہ شخص نہ مل سكے تو اسے اس مال كو اصل مالك كى طرف سے صدقہ كردينا چاہيے.
اللہ تعالى ہى توفيق بخشنے والا ہے .
ماخذ:
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميہ والافتاء ( 14 / 25 )