میرا سوال سورۃ المائدۃ کی آیت نمبر ( 89 ) میں وارد شدہ کفارہ کے بارہ میں ہے کہ اگر قسم توڑی جاۓ تو دس مساکین کودرمیانہ درجہ کا کھانا کھلانا یا پھران کے کپڑے اوریا ایک غلام آزاد کرنا واجب ہے اوراگر یہ چيزيں متوفر نہ ہوں تو پھر روزے رکھنا واجب ہوگا
توکیا کسی خیراتی تنظیم جوکہ پوری دنیا میں مسلمانوں کا تعاون کرتی ہے کویہ کفارہ بھیجنا کافی ہوگا ، جب ہمیں علم ہو کہ اس مال میں سے دفتری اورڈاک وغیرہ کے اخراجات ادا نہیں کیے جاتے اوریہ رقم دس اشخاص کے کھانے کے لیے کافی ہو اورجن لوگوں کو ادائيگي کے لیے دی جاۓ وہ بھی قابل اعتماد اوراچھی کردار کے مالک ہوں توکیا یہ جائز ہے ؟
اوراگر جائز نہیں توپھر فقیر اورمسکین کس شخص کو شمار کیا جاۓ گا تا کہ اسے کفارہ کی رقم ادا کی جاسکے ؟
0 / 0
7,84602/08/2003
قسم کا کفارہ ادا کرنے میں خیراتی تنظیم کووکیل بنانا
سوال: 4347
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اگر آپ کے اپنے ملک میں کوئي فقیر اورمسکین نہیں جوصدقہ وخیرا ت کا مستحق ہو توپھر کسی قابل اعتماد شخص یاپھر کسی قابل اعتماد خیراتی تنظیم کوبطور وکیل بنا کر کفارہ اورصدقہ کی رقم دوسرے ملک بھیجنے میں کوئي حرج نہیں کہ وہ رقم مستحقین تک پہنچ سکے ۔
اورکفارہ اسی طرح ادا کیا جاۓ گا جس طرح کہ آیت میں مذکور ہے اس کی خصلت بھی ویسی ہی ہونی چاہیے ، آیت میں مذکور اشیاء کے بدلے کفارہ میں رقم ادا کرنا صحیح نہيں اورکفارہ ادا نہیں ہوگا ۔
فقیر اورمسکین وہ شخص ہے جس کے پاس ضروریات کی کمی ہواوراس کے پاس یہ چيزیں نہ پائيں جائيں ۔
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشيخ محمد صالح المنجد