كچھ عورتوں نے ايك فليٹ كرايہ پر حاصل كيا اور نماز ادا كرنے كے ليے قبلہ كا رخ دريافت كيا اور بتائے گئے رخ كى طرف نماز ادا كرتى رہيں، ليكن بعد ميں علم ہوا كہ يہ قبلہ كا رخ نہيں ہے، لہذا اس كا حكم كيا ہے ؟
لمبى مدت تك عورتيں قبلہ كے علاوہ دوسرے رخ پر نماز ادا كرتى رہيں
سوال: 43504
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اول:
اگر تو قبلہ رخ سے تھوڑا سا انحراف تھا تو اس قبلہ پر اس كا كوئى اثر نہيں.
دوم:
جو شخص حسب استطاعت قبلہ كا رخ معلوم كرنے كے ليے اہل علاقہ سے سوال وغيرہ كر كے اجتھاد كرتا ہے، اس طرح كہ جس سے دريافت كيا جا رہا ہے وہ سچا اور ثقہ ہو تو اس نے اپنے اوپر لازم كردہ كو پورا كر ديا، ليكن اگر بعد ميں وہ غلط ثابت ہو جائے تو اس كى نمازيں صحيح ہيں، ان كا اعادہ لازم نہيں.
ابن قدامہ رحمہ اللہ تعالى " المغنى " ميں لكھتے ہيں:
( جس نے اجتھاد اور كوشش كر كے كسى ايك جہت كى طرف رخ كر كے نماز ادا كى، اور بعد ميں علم ہوا كہ يہ قبلہ رخ نہيں تھا، اس پر نماز كا اعادہ نہيں، مجمل يہ كہ جب مجتھد شخص كسى ايك طرف اجتھاد كر كے نماز ادا كرے، اور بعد ميں يہ ظاہر ہو كہ اس نے يقينا كسى اور طرف رخ كر كے نماز ادا كى ہے تو اس پر نماز كا اعادہ نہيں ہے.
اور اسى طرح اس مقلد پر بھى جس نے اپنى تقليد ميں نماز ادا كى، امام مالك، امام ابو حنيفہ، رحمہم اللہ كا يہى قول ہے، اورامام شافعى كا بھى ايك قول يہى ہے ).
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب