ہم بارہ تاريخ والے دن جمرات كو كنكرياں مار كر غروب آفتاب سے قبل ہى منى سے نكل گئے اور جلدى جانے كى نيت كر لى، ليكن پھر رات كے وقت دوبارہ كسى كام كے ليے منى واپس چلے گئے، تو كيا ہم جلدى كرنے والوں ميں شمار ہونگے يا كہ ہميں رات وہيں بسر كر كے تيرہ تاريخ كو بھى كنكرياں مارنى ہونگى ؟
اگر جلدى كرنے والا شخص دوبارہ منى ميں واپس آ جائے تو كيا پھر بھى وہ جلدى كرنے والوں ميں شامل رہے گا ؟
سوال: 45051
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
جلدى كر لينے كے آپ آپ كى ليے منى ميں رات بسر كرنا اور كنكرياں مارنا لازم نہيں، كيونكہ آپ جلدى كرنے والوں ميں شمار ہونگے.
شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى سے درج ذيل سوال كيا گيا:
اگر حاجى جلدى كى نيت كرتے ہوئے بارہ تاريخ والے دن غروب آفتاب سے قبل منى سے نكل جائے، اور اسے منى ميں كچھ كام ہو اور وہ غروب آفتاب كے بعد منى ميں واپس آ جائے تو كيا وہ جلدى كرنے والا شمار ہو گا ؟
شيخ رحمہ اللہ كا جواب تھا:
” جى ہاں وہ جلدى كرنے والا شمار ہوگا كيونكہ اس نے اپنا حج ختم كر ليا ہے، اور كام كے ليے منى ميں واپس آنے كى نيت اسے جلدى كرنے ميں مانع نہيں؛ كيونكہ اس نے منى ميں واپسى كى نيت كسى كام كى غرض سے كى ہے نہ كہ مناسك حج كى ادائيگى كے ليے ”
ديكھيں: الحج والعمرۃ سوال نمبر ( 10 ).
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب