خصى شدہ جانور كى قربانى كرنے كا حكم كيا ہے ؟
كيا خصى جانور قربانى كرنا جائز ہے ؟
سوال: 45152
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
خصى جانور كى قربانى كرنے ميں كوئى ممانعت نہيں، ليكن اگر ايسا كرنے سے اس كے گوشت كو ضرر اور نقصان ہوتا ہو تو پھر منع ہے.
رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے قربانى ميں مانع عيوب بيان فرمائے ہيں جن ميں درج ذيل عيب شامل ہيں:
” واضح كانا، واضح بيمار جانور، لنگڑا، لاغر اور كمزور جس كى ہڈى كا گودہ ہى ختم ہو چكا ہو.
ان عيوب ان عيوب كو بھى قيا كيا جائيگا جو اس سے بھى زيادہ شديد ہيں، مثلا چلنے پھلنے سے عاجز، اور اندھا، اور اگلى يا پچھلى ايك ٹانگ كٹى ہونا… اس كى تفصيل سوال نمبر (36755 ) كے جواب ميں بيان ہو چكى ہے اس كا مطالعہ كريں.
ظاہر تو يہى ہوتا ہے كہ خصى جانور كو ان عيوب سے ملحق نہيں كيا جائيگا، ليكن اگر يہ گوشت ميں كسى قسم كا ضرر پيدا كرتا ہو تو پھر جائز نہيں.
امام نووى رحمہ اللہ سے ايك خصى سانڈھ كى قربانى كرنے كے متعلق دريافت كيا گيا تو انہوں نے جواز كا فتوى ديا تھا.
ديكھيں: مواھب الجليل ( 3 / 239 ).
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات