وہ حجاج كرام جن كے گروپ اور خيمے منى ميں جگہ نہ ملنے كى بنا پر مزدلفہ ميں ہيں اگر جلدى كرتے ہوئے بارہ تاريخ كو واپس آنا چاہيں تو انہيں كيا كرنا ہو گا ؟
كيا اگر انہوں نے مغرب سے قبل رمى كر لى تو وہ كسى بھى وقت اپنى رہائش ميں جا سكتے ہيں، اور جو لوگ مكہ كے دوسرے محلوں ميں رہائش پذير ہيں انہيں جلدى كرنے كے اعتبار سے كيا كرنا ہو گا ؟
منى كى حدود سے باہر والے خيموں كے لوگ كس طرح جلدى كرينگے ؟
سوال: 45531
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
ہم نے فضيلۃ الشيخ عبد اللہ بن جبرين حفظہ اللہ تعالى سے دريافت كيا تو ان كا جواب تھا:
منى كے خيموں كے ساتھ مزدلفہ ميں لگے ہوئے خيموں ميں رہنے والے حجاج كرام كو بھى منى كا ہى حكم ديا جائے گا، اس ليے اگر وہ بارہ تاريخ كو كنكرياں مارنے كے بعد جلدى كرتے ہوئے واپس جانا چاہيں تو انہيں مغرب سے قبل اپنى رہائش چھوڑنا ہو گى، اور اگر وہ مغرب سے قبل وہاں سے تيارى كر كے نكل چكے ہوں ليكن رش كى بنا پر انہيں مغرب وہيں ہو جائيں تو ان كے ليے وہاں سے جانا جائز ہے، جس طرح كہ منى والے اگر مغرب سے قبل نكلنے كى مكمل تيارى اور اس كا عزم كر چكے ہوں اور رش كى بنا پر مغرب ہو جائے.
ليكن وہ لوگ جو منى سے منفصل يعنى علحيدہ جگہوں ميں رہتے ہوں مثلا مكہ كے بعض محلوں ميں كيونكہ انہيں منى ميں جگہ نہيں مل سكى تو ان كے ليے جلدى كرنے كى نيت ہى كافى ہے، كہ وہ مغرب سے قبل كنكرياں مار كر منى كى حدود سے نكل چكے ہوں.
اور اگر انہيں رش وہاں روك لے تو جيسا كہ اوپر بيان كيا گيا ہے كہ ان كے ليے تعجيل كے ليے وہاں سے نكلنا جائز ہے..
ماخذ:
الشيخ عبد اللہ بن عبد الرحمن بن جبرين