ميں اور ميرى بيوى اپنے والد كے ساتھ رہتے ہيں، كيا ہم سب كى جانب سے ايك قربانى كافى ہے يا كہ دو جانور ذبح كرنا ہونگے ؟
سب گھر والوں كى جانب سے ايك قربانى كرنا كافى ہے
سوال: 45544
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
آپ كو ايك ہى قربانى كافى ہے، كيونكہ آدمى اور اس كے گھر والوں كى جانب سے ايك ہى قربانى كافى ہونا سنت سے ثابت ہے.
عطاء بن يسار كہتے ہيں كہ ميں نے ابو ايوب انصارى رضى اللہ تعالى عنہ سے دريافت كيا كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے دور ميں قربانى كس طرح ہوتى تھى ؟
تو انہوں نے جواب ديا: آدمى اپنےاور اپنے گھر والوں كى جانب سے ايك بكرى ذبح كرتا اور وہ خود بھى كھاتا اور دوسروں كو بھى كھلاتا تھا "
سنن ترمذى حديث نمبر ( 1505 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح ترمذى ميں اسے صحيح كہا ہے.
مستقل فتوى كميٹى سے درج ذيل سوال كيا گيا:
اگر ميرى بيوى ميرے والد كے ساتھ ايك ہى گھر ميں رہتى ہو تو كيا ميرے اور ميرے والدين كے ليے ايك ہى قربانى كافى ہو گى ؟
كميٹى كا جواب تھا:
" اگر واقعتا ايسا ہى جيسا كہ آپ نے سوال ميں بيان كيا ہے كہ باپ اور بيٹا ايك ہى گھر ميں رہتے ہيں تو پھر آپ اور آپ كى بيوى اور آپ كے والدين اور آپ دونوں كے گھروالوں كى جانب سے ايك ہى قربانى سنت كے مطابق ادا ہو جائيگى " انتہى.
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 11 / 404 ).
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب